ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
اپنے مؤقف کے بارے میں تردّد ہوجاتا ہے۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ اِسلامی دُنیا کے حکمران اُمت ِمسلمہ کاساتھ نہیں دے سکتے، اُن کی اپنی مجبوریاں ہیں وہ اَمریکہ اور اُس کے اِتحادیوں کا ساتھ دے رہے ہیں لہٰذا جو کچھ آپ دیکھ رہے ہیں، چاہے اَفغانستان کی صورتِ حال ہو یا عراق ، شام،لیبیا اور یمن کے حالات، اِن سب چیزوں کو آپ اِس پہلو سے ضرور دیکھیں کہ کہیںیہ ترقی پذیر دُنیا کی نئی جغرافیائی تقسیم کا پہلا مرحلہ تو نہیں ! ! ! جب ٢٠١٠ء میں اَمریکہ کی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس نے بیان دے دیا تھا کہ ہم نئی مشرقِ وسطیٰ تشکیل دیں گے، آج ہم مشرقِ وسطیٰ میںجو منظر دیکھ رہے ہیں، کیا ہم اِس کو نئے مشرقِ وسطیٰ کی تشکیل کے اُس اِرادہ و عزم سے الگ اوراُس سے لا تعلق کر سکتے ہیں ؟ وطن ِعزیز کو دَر پیش صورتِ حال : ہمارے اہلِ علم کو دُنیاکے اُن حالات کو ضرور مد نظر رکھنا چاہیے کہ دُنیا کا اَیجنڈا کیاہے ؟ اور اِس کے لیے کس چیز کو تباہ کیا جا رہا ہے ؟ اُس کا نشانہ اِسلام اور مسلمان کیوںہیں ؟ میں پارلیمنٹ میں کہہ چکا ہوں اور اپنے حکمرانوں کو بھی متنبہ کرتا ہوں کہ اگراُن کا اَیجنڈا یہ ہے کہ نئی جغرافیائی تقسیم مقصود ہے تو پھر پاکستان کے مغرب میں٢٣٠٠ کلومیٹر کی اَفغانستان سے وابستہ پوری سرحد کوسرحد نہیں کہا جا رہا بلکہ آج بھی ''ڈیورینڈ لائن'' سے موسوم ہے، دُنیا کی کتابوں میں ''پاک اَفغان بارڈر'' موسوم نہیں ہے، دُوسری طرف مشرقی سرحد کو آپ دیکھیں، کشمیر کی طویل ترین سرحد کو بھی ''کنٹرول لائن'' کہا جا رہا ہے، وہ بھی صرف لا ئن ہے، آپ کا بارڈر نہیں ہے اوراَقوامِ متحدہ کے قانون کے تحت متنازعہ علاقہ ہے۔جب ہماری مغربی اورمشرقی سرحدوں کا یہ عالَم ہے تو پھراِس وقت ایشیا میں اِس بین الاقوامی اَیجنڈے کا آسان ترین نشانہ پاکستان کے علاوہ اور کون ہو سکے گا ؟ آپ اِن چیزوں کو کیوں نہیں سوچ رہے ؟ اِس حدتک دبائو میں کیوںجارہے ہیں ؟