ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
فطرت میں کمزور ہے مگراِس کمزوری کی بنا پر اُس کو حقیر اور ذلیل نہیں کہا جا سکتا بلکہ مرد پر لازم کیا جائے گا کہ اُس کی حفاظت کرے اُس کی ضروریات کا ذمہ دار بنے۔ (سورۂ نساء آیت ٣٤) اِس کمزوری کی بناء پر وہ مستحق ِنفرت نہیں بلکہ مستحقِ شفقت، مستحقِ رحم، دلداری اور ایسی رفاقت کی مستحق ہے کہ آپ اُس کی پوشاک ہوں اور وہ آپ کی پوشاک ہو۔ (سورۂ بقرہ آیت ١٨٧) اُس کی کمزوری کی بناء پروہ کسی حق سے محروم نہیں کی جاسکتی بلکہ اُس کے بھی اِسی طرح حق ہیں جس طرح مردوں کے حق عورتوں پر ہیں۔ (سورۂ بقرہ آیت ٢٢) (٦) اِسلام رحم و کرم کا ایک وسیع تصور پیش کرتا ہے اور صرف اِنسانوں ہی پر نہیں بلکہ ہر جاندار پر رحم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ اُس کا اِصرار ہے کہ اگر تم اپنے لیے قدرت کی رحیمانہ فیاضیوں کو ضروری سمجھتے ہو تو اُس کاگُریہ ہے کہ تم رحمت کی بارش دُوسروں پرکرو، تم خلق ِ خدا کے لیے پیکر ِرحمت بن جاؤ، معاف کرو، درگزر کرو، کیا تم نہیں چاہتے کہ خدا کو تم کومعاف کرے۔ (سورۂ نور آیت ٢٢، ٢٤) اِرْحَمُوْا مَنْ فِی الْاَرْضِ یَرْحَمْکُمْ مَنْ فِی السَّمَائِ ۔ (مشکوة شریف : ٤٩٦٩ ) '' زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔'' (٧) اِسلام نے بار بار اِعلان کیا ہے کہ اگرتم خدا سے محبت کرتے ہو تو اُس کا اِمتحان یہ ہے کہ تم خلقِ خدا سے محبت کرو اُس کے لیے اپنی ہمدردی کا دامن پھیلاؤ اور یہ سمجھو کہ یہ تمام مخلوق جو تمہارے سامنے ہے اللہ تعالیٰ کی عیال ہے اُس کا پروار اور کنبہ ہے۔ اَلْخَلْقُ عِیَالُ اللّٰہِ فَاَحَبُّ الْخَلْقِ اِلَی اللّٰہِ مَنْ اَحْسَنَ اِلٰی عِیَالِہِ (مشکوة : ٤٩٩٨) ''اللہ تعالیٰ کوسب سے زیادہ محبوب (اور پیارا) وہ ہے جو اُس کے کنبے (پروار) پر اِحسان کرے۔ '' (٨) اِسلام نے ذات برداری کے اِمتیاز پرکاری ضرب لگائی۔ اُس نے بڑے زور سے اور پوری مضبو طی سے اِعلان کیا کہ تمہیں اِس پر ہرگز غرور اور گھمنڈ نہ کرنا چاہیے کہ علماء فضلاء یانبی اور رسول تمہاری برداری اورتمہاری سر زمین ہی میں آئے ہیں، دُنیا کی کوئی اُمت ایسی نہیں ہے جس میں نیک اور