ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2015 |
اكستان |
|
اِنسان تھا یا بندر سے اِنسان بنا۔ اِسلام جو تصور پیش کرتا ہے اور جس عقیدہ کی تعلیم دیتاہے وہ یہ کہ رنگ ونسل کے جملہ اِمتیازات اور جغرافیہ کی تمام حدبندیوں سے بالا ہو کر یہ تسلیم کرو کہ تمام اِنسان ایک ماں باپ کی اَولاد ہیں۔ (قرآنِ حکیم سورۂ حجرات آیت ١٣) اُن کا آپس میں ایک ہی رشتہ ہو سکتا ہے یعنی اُخوت ،بھائی چارہ اور مساوات۔ (الف) دُنیا کے دانشوروں نے اِنسان کی تفسیریہ کی تھی کہ وہ ''حیوانِ ناطق'' ہے یعنی تمام حیوانات اور جانوروں کی طرح وہ بھی ایک جاندار جس کی خصوصیت صرف یہ ہے کہ اِس میں تحقیق و تفتیش اور ریسرچ کی قوت بھی ہے جو اور حیوانات میں نہیں ہے۔ اِسلام اِس تعریف کو اِنسان اور اِنسانیت کے لیے عار سمجھتا ہے وہ یہ توہین گوارا نہیں کرتا کہ اِنسان کو بھی شیر بھیڑیے یا اُونٹ اور ہاتھی کی طرح ایک جانور کہا جائے وہ کہتا ہے کہ ''اِنسان'' بہت اُونچی حقیقت ہے ایسی اُونچی حقیقت جو بحرو بر، صحرا ء و سمندر، خشکی اور تری کی تمام مخلوق سے زیادہ باعزت اور واجب الاحترام ہے۔ (بنی اِسرائل : ٧٠) (ب) ایسی اُونچی حقیقت کہ نہ صرف بحرو بر بلکہ پوری فضاء اور فضا سے اُوپربھی کوئی مخلوق ہے تو اُن سب پراِس کو اِقتدار بخشا گیا ہے، وہ جس کو چاہے مسخر کر سکتا ہے جس کو چاہے اپنے کام میں لاسکتا ہے۔ (سورۂ جاثیہ آیت ١٣۔ سورۂ لقمان آیت ٣٠) (ج) ایسی اُونچی حقیقت کہ وہ خلیفة اللہ فی الارض ہے یعنی اِس تمام کائنات کے خالق اور مالک نے اُس کو اِس تمام مخلوق پر جس کا تعلق زمین کی دُنیا سے ہے اپنا نائب بنایا ہے اور اُس کو اِس تمام مخلوق پر مالکانہ تصرف کا اِختیار دیاہے ۔(سورۂ بقرہ آیت ٣٠ ۔سورۂ لقمان آیت٢٠) (د) ایسی اُونچی حقیقت جس سے بلند صرف خالق ِکائنات اور پیدا کرنے والے کی ذات ہے لہٰذا وہ صرف اُسی ایک ذات کا پرستار ہوگا اُس کے علاوہ اگر کسی اور کی پرستش کرتا ہے تو وہ خود اپنی توہین کرتا ہے کہ اپنی عظمت اور بڑائی کو ذلت کے گڑھے میں ڈال لیتا ہے۔ (سورۂ حج آیت ٣١) (٥) عورت بھی اِنسان ہی ہے وہ بھی اُسی عظمت کی مستحق ہے مرد اور عورت میں فطرت نے ایک فرق رکھا ہے جس کی وجہ سے اُس کو ''صنف ِنازک'' کہا جاتا ہے یعنی اِنسان کی وہ شاخ جو اپنی