ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2014 |
اكستان |
|
''وہ فرماتا ہے کہ وہ گائے نہ بوڑھی ہو اور نہ بن بیاہی، درمیان میں ہو بڑھاپے اور جوانی کے، اَب کر ڈالو جو تم کو حکم مِلا ہے۔ '' یعنی اللہ فرماتے ہیں کہ وہ درمیانی عمر کی ہو نہ عمر میں زیادہ بڑی ہو اور نہ ہی زیادہ چھوٹی، اِس کے بعد حضرت موسٰی علیہ السلام نے سمجھا کہ یہ اِسی پر اِکتفا کریں گے اور اللہ کے حکم کو بجالانے کی کوشش کریں گے لیکن وہ پھر سوال کرنے لگے اور پوچھنے لگے : ( اُدْعُ لَنَا رَبَّکَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَا لَوْنُھَا) (سُورة البقرہ : ٦٩) ''دُعا کر ہمارے واسطے اپنے رب سے کہ بتادے ہم کو کیسا ہے اُس کا رنگ۔'' حضرت موسٰی علیہ السلام نے اُنہیںجواب دیا : ( اِنَّہ یَقُوْلُ اِنَّھَا بَقَرَة صَفْرَآئُ فَاقِع لَّوْنُھَا تَسَرُّ النّٰظِرِیْنَ ) (سُورة البقرہ : ٦٩) ''وہ فرماتا ہے کہ وہ گائے ہو زرد، خوب گہری ہو اُس کی زردی اچھی لگتی ہو دیکھنے والوں کو۔'' وہ چونکہ حکمِ اِلٰہی پر عمل نہیں کرنا چاہتے تھے اِسی لیے اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ گائے گہرے زرد رنگ کی ہو، تا کہ خوشنما معلوم ہو۔ اِس کے بعد حضرت موسٰی علیہ السلام نے سمجھا کہ معاملہ ختم ہوگیا اور بنی اِسرائیل گائے ذبح کردیں گے لیکن وہ لوگ پوچھنے لگے۔ ( اُدْعُ لَنَا رَبَّکَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَاھِیَ اِنَّ الْبَقَرَ تَشَابَہَ عَلَیْنَا وَاِنَّآ اِنْ شَآئَ اللّٰہُ لَمُھْتَدُوْنَ ) (سُورة البقرہ : ٧٠) ''دُعا کر ہمارے واسطے اپنے رب سے کہ بتادے ہم کو کس قسم کی ہے وہ ؟ کیونکہ اِس گائے میں شبہ پڑا ہے ہم کو ،اور ہم اگر اللہ نے چاہا تو ضرور پالیں گے۔ '' حضرت موسٰی علیہ السلام نے جواب دیا : (اِنَّہ یَقُوْلُ اِنَّھَا بَقَرَة لَّا ذَلُوْل تُثِیْرُ الْاَرْضَ وَلاَ تَسْقِی الْحَرْثَ مُسَلَّمَة لَّا شِیَةَ فِیْھَا۔) (سُورة البقرہ : ٧١)