ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2014 |
اكستان |
حفاظت کی خاطر وصول کیا جاتا ہے، یہ حفاظت کی ذمہ داری ختم ہورہی ہے اِس لیے ذمیوں کو اُن کی رقم واپس ملنی چاہیے، اِس حکم کے بعد کئی لاکھ کی رقم واپس کردی گئی ،اُس رقم کی رَوادرانہ واپسی سے وہ بہت متاثر ہوئے، فتوح البدان میں ہے کہ اِس واپسی پر اہلِ حمص نے کہا ہمیں تمہاری حکومت اور تمہارا عدل اُس ظلم و جور سے بہت زیادہ محبوب ہے جس میں ہم تمہارے آنے سے قبل مبتلا تھے، ہم ہرقل کی فوج کی مدافعت کریں گے اور تمہارے عامل کے ساتھ مِل کر شہر کی حفاظت کریں گے، سنگدل یہودیوں نے بھی کہا توراة کی قسم ہرقل کا عامل حمص میں اُس وقت تک داخل نہیں ہوسکتا جب تک وہ ہمیں مغلوب نہ کرلے اور ہماری تمام کوششیں ضائع نہ ہوجائیں۔ (فتوح البلدان عربی ج ١ ص ١٤٤ ،اُردو ترجمہ ج ١ ص ٢٢١) جزیہ کی رقم مفتوحہ اَضلاع میں واپس کردی گئی تووہاں کے لوگ کہنے لگے : '' خدا تمہیں فتح عطاکرے اور دوبارہ ہم پر حکمران بنا کر واپس لائے آج اگر تمہاری جگہ رُومی ہوتے تو ہمیں کچھ بھی واپس نہ دیتے بلکہ اُلٹے ہر وہ چیز چھین لیتے جو ہمارے پاس باقی رہ گئی ہے اور ہمارے پاس کچھ بھی باقی نہیں رہتا۔'' (کتاب الخراج فصل ٦ اُردو ترجمہ ٤١٢ نیز دیکھو اَلفاروق ج ١ ص ٢٨ ١۔ ١٢٧)'' ١ صحابۂ کرام کی مذہبی رَواداری کا مظاہرہ : سیّد صباح الدین تحریر فرماتے ہیں : ''٢٠ھ میں مصر پر اِسلام کا جھنڈا لہرایا تو وہاں کے مذہبی پیشواؤں کے سارے حقوق بر قرار رکھے گئے، وہاں کا پٹریارک رُومیوں کے ظلم سے تیرہ برس تک جِلاوطن ہو کر اِدھر اُدھر زندگی بسر کر رہا تھا، حضرت عمرو بن العاص نے اُس کو تحریری ١ اِسلام میں مذہبی رواداری ص ٩٩