ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2014 |
اكستان |
|
ایک علمی لطیفہ : عرب ممالک میں عام طورپر اِمام اَبوداؤد کا منہج پڑھاجاتاہے اور وہی یہاں رائج ہے، تو ایک عرب عالم کو جب پتہ چلا کہ مصحف ِمدینہ اور مصحف ِتاج میں تقریبًا دو ہزار فروق ہیں تواُنہوں نے ایک علمی مجلس میں یہ کہہ دیا کہ مصحف ِتاج کی مراجعہ کمیٹی نے مصحف ِتاج میں دو ہزار غلطیاں نوٹ کی ہیں (اِنہیں چونکہ دُوسرے منہج اِمام دانی کی ترجیحات کا علم ہی نہیں تھا لہٰذا اُنہوں نے اِمام اَبوداؤد اور اِمام دانی کے مابین اِختلاف کی شکل میں باہمی فروق کو غلطیاں شمار کر لیا) وَاللّٰہُ الْمُسْتَعَانُ۔ دُوسرا علمی لطیفہ : ہمارے یہاںفاء پر ایک اور قاف پر دو نقطے ہوتے ہیں۔ موریتانیہ اُن ممالک میں سے ہے جہاں فاء کا ایک نقطہ نیچے اور قاف کا ایک نقطہ اُس کے اُوپرلکھا جاتا ہے۔ ایک موریتانی زائر مدینہ منورہ آئے تو وہ روزانہ شام کو تھکے ہارے گھر پہنچتے، ایک دِن میزبان نے پوچھ لیا کہ مکہ مکرمہ میں طواف اور سعی کا عمل ہوتا ہے وہاں پر تھکنا تو سمجھ میں آتا ہے، آپ کومدینہ منورہ میں کیا چیز روزانہ تھکا دیتی ہے ؟ موریتانی زائر کہنے لگے : میں موریتانیا سے ڈائریکٹ مدینہ منوہ پہنچا ہوں، مسجد ِ نبوی بہت بڑا اِسلامی مرکز ہے لیکن تعجب ہے کہ وہاں سارے قرآنِ کریم غلطیوں سے بھرے ہوئے ہیں، اُن میں فاء کانقطہ نیچے لکھنے کی بجائے قاف کی طرح اُوپر لکھا ہوا ہے اور قاف کے اُوپر ایک کے بجائے دو نقطے لگے ہوئے ہیں تو میں مسجد نبوی شریف میں جا کرصبح سے شام تک مصاحف میں یہ غلطیاں درست کرتا ہوں۔ میزبان چونکہ ضبط کے اِس فرق سے واقف تھے وہ صورتحال کو سمجھ گئے اور زیرِ لب مسکرادیے اور یہ سوچ کر خاموش ہوگئے کہ ایک دودِن بعد اِن کی واپسی ہے لہٰذا ایسا موضوع چھیڑنا مناسب نہیں جس کا سمجھنا اِس معصوم وسادہ لوح شخص کے بس کی بات نہیں۔ تیسرا علمی لطیفہ : یہ دو علمی لطیفے لکھنے کی ضرورت اِس لیے محسوس ہوئی کہ گزشتہ دِنوں پاکستان کے مصاحف کی