ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2014 |
اكستان |
|
والا ہے وہ بھی اُسے پتہ ہے تو تقدیر پر اِیمان تو اللہ کے علم پر گویا اِیمان ہوا صفت ِ علم پر اور اِس بات پر کہ علم ناقص نہیں ہے علم کامل ہے اللہ کی ذات کا۔ دُوسری چیز ہے ''ظاہر'' ظاہر جوہے ہم اُس کے مکلف ہیں تقدیرات کا علم ہمیں نہیں ہے تقدیرات پر اِیمان بس بتایا گیاہے کہ اِیمان رکھو اور کرو کیا ؟ کرو یہ جو ظاہر ہے، اِسی پر اَجر ہے اِسی پر گرفت ہے اِسی پر جزا سزا تمام چیزوں کا مدار ہے۔ تو یہاں بتلایا گیا کہ ایسی اگر صورت پیش آجائے اور وہاں تم ہو تو نکلو مت اور دُوسری حدیثوں میں آتا ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ جب جارہے تھے تو کچھ نے مشورہ دیا کہ وہاں چلیں کیونکہ ہونا جو تقدیر میں ہے وہ ہوگا ہی ،اور کچھ حضرات نے کہا کہ نہ جائیں۔ اُنہیں ضرورت تھی اِس میں اِس بات کی کہ کسی طرح یہ معلوم ہو کہ ایسی صورت میں رسول اللہ ۖ نے کیا کوئی ہدایت دی ہے ہمیں کوئی حدیث ہے ایسی ؟ تو حضرت عبدالرحمن اِبن عوف کہیں گئے ہوئے تھے جیسے کسی بستی میں کام کے لیے چلے جائیں آس پاس چلے جائیں،واپس آئے تو مشورہ اُن سے کیا گیا کہ یہ بات چل رہی ہے اِس میں کیا رائے ہے آپ کی ؟ تو اُنہوں نے بتایا کہ میری رائے نہیں بلکہ حدیث موجود ہے میں نے سنا ہے رسول اللہ ۖ سے آپ نے دونوں چیزوں کو منع فرمایا ہے ،جہاں بیماری ہو وہاں سے نکلو مت اور جہاں کہیں بیماری ہو اور تم وہاں نہ گئے ہوئے ہو تو وہاں جاؤ مت۔ جدید اُصول بھی ''وحی'' کے تابع : یہ اُصول وحی کے ہی ہیں اللہ کے بتلائے ہوئے ہیں، آج کے دَور میں جو بہت ترقی یافتہ دَور ہے روز بروز ترقی کی طرف جارہے ہیں اِنہوں نے بھی یہی طے کیا ہے ڈاکٹروں نے کہ جہاں بیماری ہو وہاں جانا نہ چاہیے اور جو وہاں ہیں اُنہیں نکلنا نہ چاہیے، اِن کے یہاں ''جراثیم'' چلتے ہیں تو جراثیم اُس کے ساتھ ہوسکتا ہے لگ گئے ہوں وہ کہیں اور جائے تو وہاں بھی بیماری پھیلے گی اِس لیے نہیں جانا چاہیے اور مدتِ تاثیر کیا ہے جراثیم کی وہ بھی اُنہوں نے اَنداز کر لیا وہ ہے سات دِن تو کہیں بیماری ہو رہی ہو