ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2014 |
اكستان |
|
اِن تمام اَولاد سے نسب صرف حضراتِ حسنین رضی اللہ عنہم اور محمد الاکبر اور عباس اور عمر سے چلا اور کسی سے نہیں چلا، نہایت زاہدانہ زندگی بسر فرماتے تھے، ہر اَمر میں رسولِ خدا ۖ کے اِتباع کے حریص تھے، مزاج مبارک میں خوش طبعی بہت تھی۔ حضرت علی کے فضائل و مناقب : اِمام اَحمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ آپ کے فضائل میں اِس کثرت کے ساتھ روایات ہیں کہ کسی صحابی کے متعلق یہ کثرت نہیں ہے۔(تاریخ الخلفائ) اِس کثرت کی وجہ یہ ہے کہ آپ کے مخالف بہت لوگ تھے، اُن مخالفین میں بعض لوگ تو چند خاص اُمور میں آپ کو خطا پر سمجھتے تھے، باقی آپ کے فضائل و سوابق ِاِسلامیہ کے منکر نہ تھے جیسے حضرت معاویہ وغیرہ۔ اور بعض لوگ آپ کے فضائل کیا معنٰی، آپ کے اِسلام ہی کا اِنکار کرتے تھے جیسے خوارج۔ اِن مخالفین کی وجہ سے آپ کے فضائل کی روایات کا چرچہ زیادہ ہوا اور بار بار بیان کرنے کی وجہ سے روایات کی کثرت ہوگئی مگر اِس کثرت کے ساتھ ایک چیز قابلِ اَفسوس بھی ہے کہ روافض نے اَکاذیب وخرافات بھی اِس میں اِس طرح شامل کردیے ہیں کہ بوقت ِ تنقید اِس کثرت میں بہت ہی کم روایات پایۂ صحت کو پہنچتی ہیں۔ اَب ہم چندفضائل آپ کے بیان کرتے ہیں : ٭ بوقت ِ ہجرت رسولِ خدا ۖ نے اِن کو اپنی چادر اوڑھا کر اپنے بستر پر لٹایا اور کچھ لوگوں کی اَمانتیں آپ کے پاس تھیں، وہ اِن کے حوالے کردیں کہ واپس کردینا چنانچہ آپ نے ایسا ہی کیا اور بہت جلد ہجرت کر کے مدینہ منورہ پہنچ گئے۔ ٭ غزوۂ بدر میں آپ نے بہت نمایاں کام اَنجام دیے اور بہت سے کافر آپ کی تلوار سے واصلِ جہنم ہوئے۔ ٭ غزوۂ اُحد میں بھی بہت بڑی خدمت جلیلہ اَنجام دیں، اِس غزوہ میں جب آنحضرت ۖ کی شہادت کی شہرت ہوئی اور آپ ۖ کا پتہ میدانِ جنگ میں نہ مِلا اور بعد اِس کے معلوم