ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2014 |
اكستان |
|
حضرت علی مرتضیٰ کے بعض اَوصاف : ایک مرتبہ حضرت معاویہ نے اپنے عہد ِ خلافت میں ضرار اسدی سے جو حضرت علی کے اَصحاب میں سے تھے درخواست کی کہ اے ضرار ! علی کے کچھ اَوصاف بیان کرو۔ ضرار نے پہلے تو کچھ عذر کیا اُس کے بعد کہا کہ اَمیر المومنین سنیے : اللہ کی قسم علی مرتضیٰ بڑے طاقتور تھے، فیصلے کی بات کہتے تھے اور اِنصاف کے ساتھ حکم دیتے تھے، علم اُن کے اَطراف وجوانب سے بہتا تھا اور حکمت اُن کے گرد سے ٹپکتی تھی۔دُنیا اور اُس کی تازگی سے متوحش ہوتے تھے اور رات کی تنہائیوں اور وحشتوں سے اُنس حاصل کرتے تھے ،روتے بہت تھے اور فکر میں زیادہ رہتے تھے، لباس اُن کو وہی پسند تھا جو کم قیمت ہو اور کھانا وہی مرغوب تھا جو اَدنیٰ درجہ کا ہو، ہمارے درمیان بالکل مساویانہ زندگی بسر کرتے تھے اور جب ہم کچھ پوچھتے تو جواب دیتے تھے اور باوجودیکہ ہم اُن کے مقرب تھے مگر اُن کی ہیئت کے سبب اُن سے بات کرنے کی جرأت نہ ہوتی تھی، وہ ہمیشہ اہلِ دین کی تعظیم کرتے تھے اور مساکین کو اپنے پاس بٹھلاتے تھے، کبھی کوئی طاقتور اپنی طاقت کی وجہ سے اُن سے ناجائز فائدہ اُٹھانے کی اُمیدنہ کر سکتا تھا اور کوئی کمزور اُن کے اِنصاف سے مایوس نہیں ہوتا تھا۔ خداکی قسم ! میں نے اُن کو بعض اَوقات دیکھا کہ جب رات ختم ہونے کوہوتی تھی تو اپنی داڑھی پکڑ کر اِس طرح بے قرار ہوتے تھے جیسے کوئی مار گزیدہ بے چین ہوتا ہے اور بہت دردناک آواز میں روتے تھے اور فرماتے تھے اے دُنیا ! میرے سوا کسی اور کو فریب دے تومیرے سامنے کیوں آتی ہے مجھے کیوں شوق دِلاتی ہے، یہ بات بہت دُور ہے، میں نے تجھ کو تین طلاقِ بائنہ دے دی ہیں جن میں رُجوع نہیں ہوسکتا، تیری عمر کم ہے اور تیری قدر ومنزلت بہت حقیر ہے، آہ ! زادِ راہ کم ہے اور سفر لمبا ہے اور راستہ وحشت ناک۔ یہ سن کر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ رونے لگے اور کہنے لگے، اللہ کی رحمت نازل ہو اَبو الحسن پر