ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2014 |
اكستان |
|
حالات قبل اِسلام وبعد اِسلام : حضرت علی رضی اللہ عنہ قبل ِبلوغ بچپن میں اِسلام لائے، بعض مؤرخین کا بیان ہے کہ اُس وقت آپ کی عمر دس سال تھی، بعض کہتے ہیں نو سال تھی، بعض کہتے ہیں آٹھ سال تھی، بعض اِس سے بھی کم بیان کرتے ہیں۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے پوتے حسن بن زید فرماتے ہیں کہ اِسی کم عمری کے باعث آپ بت پرستی سے محفوظ رہے ۔ (تاریخ الخلفاء ) لوگ اِس بات کے قائل ہیں کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بعد سب سے پہلے آپ ہی اِسلام لائے، اِس کی تحقیق پہلے حضرت اَبوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے تذکرے میں گزرچکی ہے۔ ایک مرتبہ آپ کے والداَبو طالب نے آپ کو رسولِ خدا ۖ کے ساتھ نماز پڑھتے دیکھا توپوچھا یہ کیا کررہے ہو ؟ اِس کا جواب اِن کے بجائے خود رسولِ خدا ۖ نے اُن کو دیا تھا پھر دین ِ اِسلام کی طرف بلایا تو اَبو طالب کہنے لگے کہ اِس کام میں تو کوئی برائی نہیں ہے مگراللہ کی قسم مجھ سے سُرین اُوپر نہ کیے جا سکیں گے، حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے والد کے اِس مقولہ کو ذکر کرکے اکثرہنسا کرتے تھے۔ آپ کا قد مبارک پست تھا، جسم فربہ تھا، پیٹ بڑا تھا اور داڑھی بہت بڑی تھی کہ پورا سینہ اُس کے نیچے بند رہتا تھا اور رنگ گندمی تھا۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی زندگی میں آپ نے دُوسرا نکاح نہیںکیا اِس کے بعد پھر اور نکاح کیے، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے دو صاحبزادے (اِمام حسن،اِمام حسین)اوردو صاحبزادیاں (زینب کبریٰ ، اُمِ کلثوم کبریٰ ) آپ کی تھیں اور دُوسری اَزواج سے حسب ِ ذیل اَولاد تھی : ''حضرت عباس، جعفر، عبداللہ، عبیداللہ، عثمان، اَبوبکر، محمد الاصغر، یحییٰ، عمر، رُقیہ، محمد الاوسط، محمد الاکبر یہی محمد بن حنفیہ کے نام سے مشہور ہیں، اُم الحسن، رملة الکبریٰ، اُمِ کلثوم صغریٰ، اُمِ ہانی، میمونہ، زینب صغریٰ، رملة الصغریٰ، فاطمہ، اُمامہ، خدیجہ اُم الکرام۔ اُم سلمہ، اُم جعفر، جمانہ، نفیسہ۔ ''