ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2014 |
اكستان |
|
بہت حیران ہوئے اور قاتل کے بارے میں آپس میں شدید اِختلاف کا شکار ہوگئے حتی کہ ایک دُوسرے کو قتل کی دھمکیاں دینے لگے۔ اِسی دوران ایک بوڑھے نے تجویز دی کہ حضرت موسٰی علیہ السلام کے پاس جاؤ اور اُن سے دریافت کرو چونکہ حضرت موسٰی علیہ السلام اللہ کے نبی اور کلیم تھے اِس لیے لوگوں نے اُن سے دریافت فرمایا۔ حضرت موسٰی علیہ السلام اُن کی بات سن کراللہ کی طرف متوجہ ہوئے تو اللہ نے حکم دیا کہ اِن سے کہو ایک گائے ذبح کریں اور اُس کا کوئی حصہ مقتول کے جسم پر ماریں تو مقتول اللہ کے حکم سے زندہ ہوکر قاتل کے بارے میں بتادے گا۔ جب حضرت موسٰی علیہ السلام نے اُن کو گائے ذبح کرنے کا حکم سنایا تو اُنہیں تعجب ہوا، وہ سمجھنے لگے کہ شاید حضرت موسٰی علیہ السلام اُن سے مذاق کر رہے ہیں کہنے لگے : ( اَتَتَّخِذُنَا ھُزُوًا) (سُورة البقرہ : ٦٧) ''کیا تو ہم سے ہنسی کرتا ہے۔'' حضرت موسٰی علیہ السلام نے اُن سے کہا : ( اَعُوْذُ بِاللّٰہِ اَنْ اَکُوْنَ مِنَ الْجٰھِلِیْنَ) (سُورة البقرہ : ٦٧) ''پناہ خدا کی کہ ہوں میں جاہلوں میں۔'' اُنہوں نے کہا : ( اُدْعُ لَنَا رَبَّکَ یُبَیِّنْ لَّنَا مَاھِیَ) (سُورة البقرہ : ٦٨) ''دُعا کر ہمارے واسطے اپنے رب سے کہ بتادے ہم کو کہ وہ گائے کیسی ہے۔'' چونکہ وہ لوگ اِطاعت سے بھاگ رہے تھے اور مناظرہ کرنے لگے تو حضرت موسٰی علیہ السلام نے اُن سے کہا : ( اِنَّہ یَقُوْلُ اِنَّھَا بَقَرَة لَّا فَارِض وَّلاَ بِکْر عَوَان بَیْنَ ذٰلِکَ فَافْعَلُوْا مَا تُؤْمَرُوْنَ ) (سُورة البقرہ : ٦٨)