ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2014 |
اكستان |
|
اور اِس کے لیے جس سختی کی ضرورت ہے وہ جاری رکھو ،یہ نہیں ہے کہ تم اُن کے سامنے بالکل رِیشہ خطمی ١ بن جاؤ تم اُن کے بڑے ہو تو بڑاپن جو ہے وہ قائم رکھواُن کے لیے ورنہ وہ غلط ہوجائیں گے .... ..... . لَا تَرْفَعْ عَنْھُمْ عَصَاکَ اَدَبًا اُن کے اُوپر سے اپنی لاٹھی نہ اُٹھاؤ جو تہذیب سکھانے والی لاٹھی ہے وہ اُن کے اُوپر رہنی چاہیے تمہاری طرف سے۔ اَولاد کے لیے بہترین تحفہ : حدیث شریف میں دُوسری جگہ آتا ہے کہ ماں باپ کا اَولاد کے لیے اِس سے اچھا کوئی تحفہ نہیں ہے کہ وہ اُنہیں تہذیب سکھائے اَدب سکھادے اَدبِ حسن، عمدہ اَدب سکھادے کہ ایسے نہیں ایسے، بڑوں کے سرہانے نہ بیٹھوپائینتی بیٹھو، تمیز ہی نہیں ہوتی بڑابیٹھاہے، اِدھر سرہانے بیٹھ جائیں گے بالکل تمیز نہیں کریں گے،باپ اِدھر بیٹھا ہے بیٹا سرہانے بیٹھ جائے گا بالکل تہذیب نہیں ،اُنہیں بتادیا جائے کہ یہ غلط ہے یہ بد تہذیبی ہے تو پھر وہ اِس کے عادی ہوجائیں گے۔ اوربڑوںکے سامنے بیٹھیں گے اور ٹیک لگا کے بیٹھ جائیں گے بڑے آرام سے جیسے بڑے آدمی ہیں تو اُنہیں بتایا جائے کہ ایسے نہیں بیٹھا کرتے اِس کے بجائے اِس طرح بیٹھو تو یہ تمام چیزیں جو ہیں نشست وبرخاست تک کی یہ سب کی سب اَجرمیں داخل ہوجاتی ہیں ۔ اَدب سکھانا واجب ہے : اور سکھانا اِن کا وہ واجبات میں سے ہوگیا کہ ہر بڑا چھوٹے کو بھی سکھائے، اگر نہیں سکھائے گا تو آگے کیسے چلے گا سلسلہ ،ما ں باپ کا سکھانا جو ہے وہ بالکل اور اَنداز کا ہوگا تواِس لیے اُن کے لیے فرما دیا کہ لاٹھی رکھو اُن کے اُوپرقائم۔ دِل میں اللہ کا خوف بٹھائو : اِرشاد فرمایا وَاَخِفْہُمْ فِی اللّٰہِ ٢ یہ جو بچے ہیں یا اَولاد ہے خدا کا خوف اِن کے دِل میں ١ ایک دواکا نام ہے، کنایةً بہت ہنسنے والے کو بھی کہتے ہیں۔ ٢ مشکوة شریف رقم الحدیث ٦١