ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
کے ذریعے کسی بھی شہر کے لیے اَوقاتِ نماز کا نقشہ تیار کرنا،سایہ کی مدد سے سمت قبلہ کے وقت کا تعین کرنا،اِمتحانات کے نتائج تیار کرنا ۔میراث کے مسائل کو پانچ منٹ کے مختصر عرصہ میں حل کرنا،ٹائپ لٹن،ونڈوز کے متعلق معلومات ،شارٹ کٹ کیز کا اِستعمال،اِنٹر نیٹ، ای میل اَکاونٹ بنانا،ای میل بھیجنا وصول کرنا،گوگل میں پیج بنانا،وغیرہ۔تمام شرکاء نے اِس مختصر کورس کو بہت مفید پایا۔ تمام شرکاء کے لیے کمپیوٹر لیب کے علاوہ قیام وطعام اور اِبتدائی طبی سہولت میسر تھی ۔اَسباق پروجیکٹرکے ذریعے پڑھائے گئے،بعض شرکاء نے مکتبہ جبریل کے لیے کتابیں بھی تیار کیںاور بعض شرکاء نے ایک DVDبنام خزانہ علمیہ تیار کی جو تعارفی طور پر حضرت اَقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب ، مولانا سیّد محمود میاں صاحب اور مولانا محمد حسن صاحب کے دروس اور اِصلاحی بیانات ،مکتبہ جبریل،درسِ نظامی کی بعض شروحات اور'' تمرین المیراث ''کے تعارفی سوفٹ ویئر پر مشتمل ہے ۔ کورس کے اِختتام پر شیخ الحدیث حضرت مولانا سیّد محمود میاں صاحب کو مدعوکرکے طلبہ سے مختصرکلمات کہنے کی گزارش کی گئی توحضرت نے طلباء کو دو لفظوں میں نہایت ہی قیمتی نصیحت آموز باتیں کی جن کا خلاصہ یہ ہے۔حمدوثنا کے بعد شرکا کو مخاطب ہو کر فرمایا۔ ''اِس کورس میں جو کچھ آپ حضرات نے سیکھااِسے فن کہتے ہیں علم نہیںکیونکہ علم قرآن وسنت کے جاننے کا نام ہے اور قرآن وسنت کے جاننے والے کو '' عَلَّامْ ' 'کہتے ہیں ،کمپیوٹر کے متعلق معلومات حاصل کرنے والے کو '' عَلَّامْ ' ' نہیں'' فَنَّانْ ''کہتے ہیں ۔اوریادرہے کہ کمپوٹر بذاتِ خود بہت بری چیز بھی ہے اور بہت اچھی بھی ہے جیسے ''چھری'' کہ اگر اُس سے کسی کوناحق قتل کیا جائے تو آلہ قتل ہے اور بہت بری چیز ہے اور ضروری بھی ہے کہ اَگر گھر میں نہ ہو تو کتنی مشکل ہوتی ہے ،اِسی طرح کمپیوٹر بھی ہے کہ اِس سے بری چیزکوئی اور نہیں لیکن اگراِسے جائزاُمور میں اِستعمال کیا جائے اور یہ نیت یہ ہو کہ سیکھ کر اِس کے ذریعے مثبت کام سراَنجام دُوں گا اوردین کی خدمت کروں گاتو اَب یہی فن سیکھنا عبادت بن جائے گا۔''