ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
اَلغرض خدا کا سچا خوف اور آخرت کی فکر اگر کسی کو نصیب ہو تو بڑی بات ہے اور اِس خوف اور فکر سے آدمی کی زندگی سونا بن جاتی ہے۔ بھائیو ! خوب سمجھ لو، اِس چند روزہ دُنیا میں جو خدا سے ڈرتا رہے گا مرنے کے بعد آخرت کی زندگی میں اُس کو کوئی خوف اور رنج و غم نہ ہوگا اور وہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہمیشہ ہمیشہ خوش و خرم اور بڑے چین و آرام سے رہے گا۔ اور جو یہاں خدا سے نہ ڈرے گا اور آخرت کی فکر نہ کرے گا اور دُنیا ہی کی لذتوں میں مست رہے گا وہ آخرت میں بڑے دُکھ اُٹھائے گا اور ہزاروں برس خون کے آنسو روئے گا۔ تقوی یعنی خوف ِ خدا اور فکر ِ آخرت پیدا ہونے کا سب سے زیادہ مؤثر ذریعہ اللہ تعالیٰ کے اُن نیک بندوں کی صحبت ہے جو خدا سے ڈرتے ہوں اور اُس کے حکموں پر چلتے ہوں۔ اور دُوسرا ذریعہ دین کی اچھی معتبر کتابوں کا پڑھنا اور سننا ہے ۔اور تیسرا ذریعہ یہ ہے کہ تنہائی میں بیٹھ بیٹھ کر اپنی موت کا خیال کرے اور مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے نیکیوں پرجو ثواب اور گناہوں پر جو عذاب ملنے والا ہے، اُس کو یاد اور اُس کا دھیان کیا کرے۔ اور اپنی حالت پر غور کیا کرے اور سوچا کرے کہ قبر میں میرا کیا حال ہوگا اور قیامت میں جب سب بندے اُٹھائے جائیں گے تو میری کیا حالت ہوگی اور جب خدا کے سامنے پیشی ہوگی اور میرا نامۂ اعمال میرے سامنے کھولا جائے گا تو میں کیا جواب دُوں گا اور کہاں منہ چھپاؤں گا۔ جو شخص اِن طریقوں کو اِستعمال کرے گا اِنشاء اللہ اُس کو ضرور تقویٰ نصیب ہوجائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو تقوی اور پرہیزگاری نصیب کرے۔ (جاری ہے)