ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2014 |
اكستان |
|
چوری کی بات کا، باقی یہ کہ گناہ کا کام ہوجائے ایسا جس پر سزا بھی آئی دُنیا میں وہ بھی کبیرہ اور آخرت کی سزا کی وعید آئی ہے وہ بھی کبیرہ تو اِن کبائر پر کافر کسی کو کہہ دیا جائے یہ نہیں ،یہ خوارج کہتے تھے کہ دیکھو اگر کسی آدمی کو یہ پتہ ہو کہ یہاں سانپ ہے اِس سوراخ میں تو کبھی ہاتھ نہیں ڈالے گا اُسے کتنا بھی کہو یا کچھ بھی ضرورت پڑے وہاں ہاتھ نہیں ڈالے گا کیونکہ پتہ ہے اُسے کہ یہاں سانپ ہے۔ اِسی طرح اگر اُس کا اِیمان ہے خدا پر اور دین پر اور آخرت پر تو کبھی گناہ نہیں کرے گا ،معلوم ہوتا ہے کہ اُس کا آخرت پہ اِیمان کم ہوا ہے یا رہا ہی نہیں ہے، وہ تو کہتے ہیں کہ رہا ہی نہیں ہے اِس لیے کہ اُس نے کبیرہ گناہ کیا ہے ایسا گناہ کہ جس کی سزا جہنم ہو جس کی سزا خدا کی یہاں ملے ،یہ بس خوارج کی اور معتزلہ کی ایک عقلی دلیل تھی اِس لیے کہتے تھے اِیمان سے خارج ہوگیا لیکن یہ بات تو نہیں ہے، بات تو یہ ہے کہ بہت سے گناہ اِنسان کرتا ہے ایسی مثال سمجھ لیں جیسے کہ خلاف ِ قانون کار روائیاں بہت آدمی کرتے ہیں دِن رات وہ اِس واسطے کرتے ہیں کہ بچ جائیں گے قانون سے ۔اِسی طرح سے ایک اِیمان والا آدمی بھی گناہ کرسکتا ہے اور بعد میں توبہ غالب آجائے گی اُس پر تو یہ نہیں ہے کہ وہ اِسلام سے خارج ہو گیا بلکہ بہت سے خلافِ قانون کام ایسے ہوتے ہیں کہ وہ سمجھتا ہے کہ یہ راستہ ہے اِس راستہ سے نکل جاؤں گا تووہ کر لیتا ہے اِسی طرح یہاں بھی ہے کہ کبیرہ گناہ کا اِرتکاب کفر کی وجہ سے نہیں ہوتا بلکہ کبیرہ گناہ کا اِرتکاب بہت دفعہ اِس خیال میں ہوجاتا ہے کہ اِستغفار کر لوں گا توبہ کرلوں گا وہ رِشوت لیتا رہتا ہے عمر بھر سوچتا رہتا ہے توبہ کر لوں گا، میرا یہ مطلب نہیں ہے کہ اِس طرح کوئی کرے ،میں کہتا ہوں جو کرتے ہیں اُن کو یہ سمجھاجانا چاہیے اُس کی وجہ سے کافر اُنہیں نہیں کہاجاتا کیونکہ پھر سچ مچ ایسا بھی ہوجاتا ہے کہ توبہ کر بھی لیتا ہے اور کبھی ایسے ہوجاتا ہے کہ وہ درمیان میںبھی توبہ کرتا رہتاہے اور خدانخواستہ کبھی ایسے بھی ہوسکتا ہے کہ دِل ہی اُس کامسخ ہوجائے توبہ کی توفیق ہی سلب ہوجائے وہ پھر دُنیا ہی کی طرف لگا رہے ساری عمر ،یہ بھی ہوسکتا ہے۔ تو یہ خطرناک چیز ہے آسان نہیں ہے مگر ہمیں کیا تعلیم ہے ؟ ہمیں تعلیم یہ ہے کہ کسی گناہگار کو گناہ کی وجہ سے کافر نہیں کہا جا سکتا، گناہگار کو گناہگار کہا جا سکتا ہے، گناہ کے کام پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ برا ہے نفرت کی جاسکتی ہے، کب تک ؟ جب تک وہ چھوڑے نہ ،