ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014 |
اكستان |
|
قابل میرے نزدیک نماز ہے جس نے نماز کی حفاظت کی اُس نے اپنا دین محفوظ کر لیا اور جس نے نماز کو ضائع کردیا وہ دُوسری چیزوں کو بدرجہ اَولیٰ ضائع کردے گا۔ ظہر کی نماز اُس وقت پڑھو جب سایہ ایک ہاتھ ہوجائے ایک مثل تک، عصر کی نماز ایسے وقت پڑھو کہ آفتاب اُونچا ہو زر د نہ ہو اور سوادو فرسخ قبل غروب کے چل سکے اور مغرب کی نماز آفتاب غروب ہوتے ہی پڑھو اور عشاء کی نماز شفق غائب ہونے کے بعد سے ایک تہائی رات تک پڑھو، جو شخص عشاء پڑھنے سے پہلے سوجائے خدا کرے اُس کی آنکھ کو آرام نہ ملے اور صبح کی نماز ایسے وقت پڑھو کہ تارے نکلے ہوں۔ (٢) فرمایا کہ دُعا آسمان و زمین کے درمیان میں رُکی رہتی ہے یہاں تک کہ نبی ۖ پر درود پڑھاجائے۔ (٣) فرمایاکرتے تھے کہ سب سے اَفضل عبادت یہ ہے کہ فرائض کو اَدا کرے اور منہیات سے بچے اور نیت اپنی خدا کے ساتھ درست رکھے۔ (٤) حضرت اَبو موسٰی اَشعری کو آپ نے لکھا کہ صبر کی دو قسمیں ہیں : ایک صبر مصیبت پر اور دُوسرا صبر معصیت کے ترک پر۔ دُوسری قسم پہلی قسم سے اَفضل ہے اور مدار اِیمان ہے۔ (٥) فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ اُس شخص پر رحم نہیں کرتا جو دُوسروں پر رحم نہ کرے اور اُس شخص کی خطائیں نہیں بخشتا جو دُوسروں کی خطائیں نہ بخشے۔ (٦) اپنی آخری وصیت میں فرمایا کہ دیکھو کتاب اللہ سے غفلت نہ کرنا، جب تک تم اُس کی پیروی کرتے رہو گے گمراہ نہ ہوگے (دیکھو مہاجرین کے اِعزاز و اِکرام میں کوتاہی نہ کرنا مسلمان تو بہت ہوں گے مگر مہاجرین اَب کہاں، اور اَنصار کا لحاظ بھی رکھنا، وہ اِسلام کے ملجا و ماوٰی ہیں، اور بدوؤں کا خیال رکھنا وہ تمہارے اَصل ہیں اور ذمی کافروں سے جو معاہدہ ہوجائے اُس پر قائم رہنا ) ۔ (٧) فرماتے تھے کہ میں تم میں دو چیزیں چھوڑے جاتا ہوں جب تک یہ دونوں چیزیں تم میں رہیں گی اُس وقت تک بھلائی رہے گی، ایک فیصلہ میں اِنصاف کرنا، دُوسرے تقسیم میں اِنصاف کرنا۔ میں تم کو ایک ایسے راستے پر چھوڑے جاتا ہوں جس پر نشانِ قدم بنے ہوئے ہیں اَب اگر کوئی قوم اَز خود