ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2014 |
اكستان |
|
بِسْمِ اللّٰہِ آمَنَّا وَعَلَی اللّٰہِ تَوَکَّلْنَا وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰہِ۔اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ کُلِّ عَمَلٍ یُّخْزِیْنِیْ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ صَاحِبٍ یُّؤْذِیْنِیْ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ کُلِّ اَمَلٍ یُّلْھِیْنِیْ۔وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ فَقْرٍ یُّنْسِیْنِیْ۔ وَاَعُوْذُبِکَ مِنْ کُلِّ غِنًی یُّطْغِیْنِیْ۔ ''اللہ ہی کے نام سے نکلتا ہوں اُسی پر اِیمان لاتا ہوں اور اللہ ہی پر بھروسہ کرتا ہوں کوئی برائی سے بچنے اور نیکی کرنے کی طاقت نہیں رکھتا مگر اللہ کی توفیق و مدد سے۔ اے اللہ میں تیری پناہ چاہتاہوں ہر ایسی اُمید سے جو مجھے برباد کردے اور پناہ چاہتاہوں تیری ہر ایسے فقر سے جو مجھے بھلادے اور پناہ چاہتاہوں تیری ہر ایسی مالداری سے جو مجھے سر کش بنادے۔ '' کُلُّ اَمْرٍ ذِیْ بَالٍ لَمْ یُبْدَأْ بِبِسْمِ اللّٰہِ ایک اُصول ہے۔ اِس اُصول کے تحت اَمریہ ہے کہ گھر سے باہر نکلو تو بسم اللہ پڑھو، جب اِن اُمور میں بھی بسم اللہ کا حکم ہے تو ظاہر بات ہے جو کام ضروری اور اہم ہوں گے اُن میں بسم اللہ سے شروع کرنا اَولیٰ ہوگا اور اِس کے بغیر برکت نہیں ہوگی اِس لیے فَھُوَ اَقْطَعُ فرمایا گیا، یہ کام مَقْطُوْعُ الْبَرَکَةِ ہوجائے گا۔ اِس پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ بعض لوگ بسم اللہ نہیں پڑھتے اور کام ہوجاتا ہے تو اُن کو سمجھ لینا چاہیے کہ ایک ہے دُنیوی کاموں کی تکمیل، یہ بسم اللہ پر موقوف نہیں ہے۔اور ایک ہے آخرت کی برکت تو عنداللہ اِس کا مقبول ہونا اور اُس پر ثواب مِلنا یہ بغیر بسم اللہ کے نہیں ہے۔ شریعت کا موضوع اَوّلاً آخرت کے لیے کام کرنا ہے باقی دُنیوی معاملات تو اِس کے تابع ہیں لہٰذا اگر دُنیاوی کام بغیر بسم اللہ کے مکمل ہوجائے تو ضروری نہیں ہے کہ آخرت میں وہ مقبول بھی ہوجائے اور اُس پر اِس کو اَجرو ثواب بھی ملے جیسے بعض اَفعالِ حسی ایسے ہیں کہ بغیر بسم اللہ کے اگر وہ کیے جائیں تو شریعت نے اُن پر بھی ثمرات مرتب کیے ہیں لیکن وہ ثواب کا مستحق بھی بنے یہ ضروری نہیں ہے مثلاً ایک شخص نے بلا نیت کے وضو کر لیا تو وہ مفتاح الصلوة بن جائے گا اور نماز ہوجائے گی لیکن وضو کے عمل پر جس خیرو برکت کا شریعت نے وعدہ کیا ہے وہ اُس کو نہیں ملے گا۔