Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 1

226 - 627
(١٠٧) و لو تیمم قبل الطلب اجزاہ عند ابی حنیفة )  ١ لانہ لا یلزم الطلب من ملک الغیر٢ وقالالایجزیہ لان الماء مبذول عادة۔ (١٠٨) ولوابی ان یعطیہ الا بثمن المثل وعندہ ثمنہ لایجزیہ التیمم)  ١ لتحقق القدرة   ٢  ولایلزمہ تحمل الغبن الفاحش لان الضرر مسقط  

ترجمہ:  (١٠٧)  اور اگر مانگنے سے پہلے تیمم کر لیا تو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک جائز ہو جائے گا ۔
ترجمہ:  ١  اسلئے کہ دوسرے کے ملک سے طلب کر نا ضروری نہیں ہے ۔
 تشریح :    ساتھیوں سے پانی مانگنے سے پہلے تیمم کر کے نماز پڑھ لی تو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک نماز ہو جائے گی ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ پانی دوسرے کی ملکیت ہے اور دوسرے کی ملکیت کو مانگنا آدمی پر واجب نہیں ہو تا اسلئے اس پر پانی مانگنا واجب نہیں تھا اسلئے بغیر مانگے تیمم کر لیا تو نماز جائز ہو جائے گی ۔
ترجمہ:  ٢  اور صاحبین  نے فر مایا کہ نماز جائز نہیں ہو گی اسلئے کہ پانی لوگ عادة دے دیا کر تے ہیں  ۔ 
تشریح :   صاحبین فرماتے ہیں کہ لوگ عادة پانی دے دیا کرتے ہیں اسلئے دوسرے کی ملکیت میں ہو نے کے باوجود گویا کہ وہ اپنی ہی ملکیت میں ہے اسلئے اسکو مانگ ہی لینا چاہئے اور یہ پانی کو پانے والا ہے ، اسلئے بغیر پانی مانگے نماز پڑھی تو نماز نہیں ہو گی ۔
اصول :   یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ عادة مباح چیز اپنی ملکیت ہے یا نہیں ۔ امام ابو حنیفہ  کے نزدیک اپنی ملکیت نہیں ہے اورحضرات صاحبین  کے نزدیک دوسرے کی ملکیت کا پانی بھی اپنا ہی ہے ۔
لغت :   مبذول : بذل سے مشتق ہے خرچ کیا ہوا ، گری پڑی چیز جولوگ دے دیا کرتے ہیں ۔
ترجمہ:  (١٠٨)  اور اگر پانی دینے سے انکار کرتا ہے مگر مثل قیمت سے اور اسکے پاس اسکی قیمت بھی ہے تو تیمم جائز نہیں ہے ۔
ترجمہ:  ١  قدرت کے متحقق ہو نے کی وجہ سے ۔
تشریح :   ساتھی کے پاس پانی ہے لیکن اتنی قیمت مانگتا ہے جو مناسب ہے اور اس آدمی کے پاس اتنی قیمت جیب میں ہے ، تو اسکے لئے تیمم کرکے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے ، کیونکہ وہ پانی پر قادر ہے ، اسلئے اسکے لئے تیمم کرنا جائز نہیں ۔
ترجمہ:  ٢  اور اس پر غبن فاحش کا برداشت کر نا لازم نہیں ، اسلئے کہ ضرر ساقط ہے ۔
تشریح :    اگر زیادہ قیمت میں پانی دیتا ہو تو زیادہ قیمت دیکر پانی لینا اور وضو کر نا ضروری نہیں ہے، کیونکہ یہ غبن فاحش ہے اور غبن فاحش کا برداشت کر نا آدمی پر ضروری نہیں ہے ،آیت ہے لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا ، ( آیت ٢٨٦ سورة البقرة ٢ )  اسلئے ایسی صورت میں تیمم کرے گا اور نماز پڑھے گا ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 کتاب الطھارات 52 1
3 سنن الطھارة 62 2
4 مستحبات وضو کا بیان 71 3
5 نواقض وضو کا بیان 79 11
6 فصل فی الغسل 102 2
7 غسل کے فرائض کا بیان 102 6
8 غسل واجب ہونے کے اسباب 107 6
9 سنت غسل کا بیان 112 6
11 فصل فی نواقض الوضوئ 79 3
12 باب الماء الذی یجوز بہ الوضوء و ما لا یجوز بہ 117 2
13 پانی کے احکام 117 12
14 بڑے تالاب کا حساب ایک نظر میں 130 13
15 گول چیز ناپنے کافارمولہ 132 13
17 فصل فی البیر 155 12
18 کنویں کے مسائل 155 17
19 فصل فی الآسار 171 12
20 فصل جوٹھے اور اسکے علاوہ کے بارے میں 171 19
21 باب التیمم 193 2
23 باب المسح علی الخفین 227 2
24 باب الحیض و الاستحاضة 251 2
25 حیض کا بیان 251 24
26 فصل فی المستحاضة 270 24
27 فصل فی النفاس 276 24
28 نفاس کا بیان 276 27
29 باب الانجاس وتطھیرھا 283 2
30 نجاست ، اور اسکے پاک کرنے کا با ب 283 29
31 ہر ایک کے ناپاک ہو نے کی دلیل 297 29
33 درھم کی قسمیں تین ہیں 300 29
34 درھم کا حساب 300 29
36 فصل فی الاستنجاء 320 2
37 استنجاء کا بیان 320 36
38 کتاب الصلوة 329 1
39 باب المواقیت 329 38
40 فصل اوقات مستحب 342 39
41 فصل فی الاوقات التی تکرہ فیھا الصلوة 351 39
42 باب الاذان 362 38
43 باب شروط الصَّلٰوة التی تتقدمہا 385 38
44 باب صفة الصلوة 413 38
45 فصل فی القراء ة 496 44
46 باب الامامة 523 38
47 جماعت کا بیان 523 46
49 باب الحدث فی الصلوة 569 38
50 باب مایفسد الصلوٰة وما یکرہ فیہا 601 38
Flag Counter