ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2013 |
اكستان |
|
ایک رات رسولِ اَکرم ۖ میرے گھر تشریف لائے اَور لباس تبدیل فرمانے لگے لیکن پورا لباس اُتارا نہ تھا کہ پھر کھڑے ہو گئے اَور لباس زیب ِتن فرمایا ۔اِس پر مجھے سخت رشک آیا اَور گمان ہوا کہ آپ میری کسی سوکن کے یہاں جا رہے ہیں آپکی روانگی کے بعد میں بھی پیچھے پیچھے چلی یہاں تک کہ میں نے آپ کو ''بقیع غرقد''(جنت البقیع) میں اِس حالت میں دیکھا کہ آپ مسلمان مردوزَن اَور شہداء کے لیے مغفرت طلب فرمارہے ہیں ۔یہ دیکھ کر میں نے دِل میں کہا:میرے ماں باپ آپ پر قربان! آپ اللہ کے کام میں مشغول ہوں اَور میں دُنیاوی کام میں لگی ہوئی ہوں ،اِس کے بعد میں لوٹ کر اپنے حجرہ میں آئی ،میں لمبی لمبی سانس لے رہی تھی کہ اِتنے میں آپ ۖ تشریف فرما ہوئے اَورفرمایاعائشہ کیا بات ہے سانس کیوں پُھول رہا ہے ؟ میں نے کہا میرے ماں باپ آپ پر قربان آپ تشریف لا کر لباس تبدیل فرمانے لگے،اَبھی لباس اُتارنے بھی نہ پائے تھے کہ دوبارہ لباس زیب ِتن کیا، اِس پر مجھے رَشک آیا اَور خیال ہوا کہ آپ کسی اَور زوجہ کے گھر تشریف لے جارہے ہیں تاآنکہ میں نے آپ کو قبرستان میں دُعا میں مشغول دیکھا ۔ اِس پر آپ نے اِرشاد فرمایا ا ے عائشہ ! کیا تمہیں یہ خوف ہے کہ اللہ اَور اُس کا رسول تم پر کوئی ظلم وزیادتی کرے گا ؟ واقعہ یہ ہے کہ جبرئیل علیہ السلام میرے پاس آئے اُنہوں نے کہا کہ آج شعبان کی پندرہویں شب ہے جس میں قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد کے برابر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی مغفرت فرماتے ہیں اَور مشرک ،کینہ ور ،قطع تعلقی کرنے والے ، بدسلوک، غرور سے زمین پر لباس گھسیٹ کر چلنے والے، والدین کے نافرمان اَور عادی شراب خور کی طرف اِس شب نظر ِکرم نہیں فرماتے ،اِس کے بعد آپ نے لباس اُتارا اَور فرمایا اے عائشہ شب بیداری کی اِجازت ہے ؟ میں نے عرض کیا جی ہاں میرے ماں باپ آپ پر قربان بصد شوق چنانچہ آپ کھڑے ہوگئے اَو ر عبادت کرنے لگے ۔دَورانِ نماز ایک بڑا لمبا سجدہ کیا جس پر مجھے آپ کی قبض ِرُوح کا گمان ہوا، میں اُٹھ کر آپ کو دیکھنے بھالنے لگی میں نے آپ کے تلووں کو ہاتھ لگایا تو اُن میں حرکت تھی، اِس پر مجھے خوشی ہوئی۔ میں نے آپ کوسجدہ میںیہ دُعا کرتے سُنا :