ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2013 |
اكستان |
|
اِس پر حاضرین میں سے ایک شخص نے عرض کیا، یا رسول اللہ خدا کی قسم !آپ کو تو اِن دونوں بچوں سے بہت محبت معلوم ہوتی ہے۔ اِس پر نبی کریم ۖ نے فرمایا : ''جو حسن اَور حسین(رضی اللہ عنہما) سے محبت کرے گا اُس نے دَرحقیقت مجھ سے محبت کی اَور جو اِن دونوں سے بغض رکھے گا وہ دَر اصل مجھ سے بغض رکھنے والا ہے۔'' (اَلبدایة والنہایة ج٨ ص ٢٠٥ ) حضرت اَنس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ۖ سے دَریافت کیا گیا کہ آپ کو اہلِ بیت میں سب سے زیادہ کون محبوب ہے ؟ تو اِس پر آپ ۖنے اِرشاد فرمایا کہ سب سے محبوب مجھ کو حسن اَور حسین (رضی اللہ عنہما) ہیں اَور بارہا آپ اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ (رضی اللہ عنہا) سے فرمایا کرتے تھے : میرے پاس میرے دونوں بیٹوں حسن اَور حسین کو بُلادو تاکہ میں اُن کومحبت سے اپنے سینے سے لگائوں اَور پیار کروں۔(ترمذی) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک روز صبح کے وقت نبی کریم ۖ تشریف لائے، اِس شان سے کہ آپ ایک اُونی منقش کمبل اَوڑھے ہوئے تھے، اِتنے میں حسن بن علی آگئے، آپ نے اِن کو اپنے کمبل میں داخل کرلیا پھر حسین بھی آگئے، آپ نے اِن کو بھی اپنے کمبل میں داخل کرلیا پھر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا تشریف لائیں تو آپ نے اِن کو بھی اپنے کمبل میں داخل کرلیا اِن کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ تشریف لے آئے آپ نے اِن کو بھی اِسی کمبل میں لے لیا۔ اِس کے بعد آپ ۖنے قرآنِ کریم کی یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی : اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرًا۔ اللہ تعالیٰ کو منظور ہے کہ اے پیغمبر کے گھروالو! تم سے (معصیت و نافرمانی کی) گندگی دُور رکھے اَور تم کو (ظاہراً و باطناً، عقیدةً و عملاً و خلقاً) بالکل پاک و صاف رکھے۔ (ترجمہ اَز تفسیر بیان القرآن) حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی تھانوی اپنی تفسیر بیان القرآن میں تحریر فرماتے ہیں کہ ''غرض کہ لفظ اہل ِبیت کے دو مفہوم ہیں۔ ایک اَزواج، دُوسرے عترت۔ خصوصیت ِقرائن سے کسی