ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
|
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَاسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَاَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَااَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا اَعْلَمُ وَاَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ ، اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ خَےْر لِّیْ فِیْ دِےْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَةِ اَمْرِیْ فَاقْدِرْہُ لِیْ ویَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَشَرّلِّیْ فِیْ دِےْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَةِ اَمْرِیْ فَاَصْرِفْہُ عَنِّیْ وَاَصْرِفْنِیْ عَنْہُ وَقَدِّرْ لِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ اَرْضِنِیْ بِہ ۔( بخاری شریف رقم الحدیث ١١٦٢ ) ''یا اللہ ! میں آپ سے خیر چاہتا ہوں بوجہ آپ کے علم کے اَور قدرت طلب کرتا ہوںآپ سے بوجہ آپ کی قدرت کے اَور مانگتا ہوں میںآپ سے آپ کے بڑے فضل میں سے کیونکہ آپ قادر ہیں اَورمیں عاجز ہوں اَور آپ عالم ہیںاَور میں جاہل ہوں اَورآپ علام الغیوب ہیں۔ یا اللہ ! اگر آپ کے علم میں یہ کام بہتر ہے میرے لیے دین میں اَورمیری معاش میں اَور میرے اَنجامِ کار میں توتجویز کردیجیے اَور آسان کردیجیے اِس کو میرے لیے پھربرکت دیجیے میرے لیے اِس میں۔ اَور اگر آپ کے علم میں ہو کہ یہ کام برا ہے میرے لیے میرے دین میں اَور معاش اَور میرے اَنجامِ کار میںتو ہٹا دیجیے اِس کو مجھ سے اَورہٹا دیجیے مجھ کو اِس سے اَورنصیب کردیجیے مجھ کو بھلائی جہاں کہیں بھی ہو پھر راضی رکھیے مجھ کو اُس پر۔ '' جب '' ھٰذَا الْاَمْرَ '' پرپہنچے تو جس کام کے لیے اِستخارہ کررہا ہے اُس کا خیال کرے۔ فقہاء ومحدثین فرماتے ہیں کہ اِستخارہ کی دُعا پوری کرنے کے بعد قبلہ رُخ ہوکر باوضو سوجائے (شامی ١/٣٧١)علامہ نووی اَوراِمام غزالی نے پہلی رکعت میں سورةالکافرون اَوردُوسری رکعت میں سورة الا خلاص پڑھنے کی بات بھی کہی ہے۔ (عمدة القاری ٣/٢٢٥) ملاعلی قاری نے اِس کے علاوہ پہلی رکعت میں ( وَرَبُّکَ یَخْلُقُ مَایَشَآئُ وَیَخْتَارُ ) (سوُرة القصص ٨)اَوردُوسری رکعت میں( مَاکَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ )(سُورة الاحزاب ٣٦