ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
|
(اَوّل یہ کہ) اُن میں مال و دولت کی کثرت ہوجائے گی پھر وہ ایک دُوسرے سے حسد کریں گے اَور نوبت قتل و قتال تک پہنچ جائے گی۔ (دوم یہ کہ) اُن کے سامنے کتاب اللہ کھل جائے گی اُس پر اِیمان لانے والا اُس کی تاویل و تفسیر کی جستجو میں لگ جائے گا حالانکہ اِس کی تاویل و تفسیر اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔ اَور راسخین فی العلم کہتے ہیں کہ ہم اِس پر اِیمان لے آئے یہ سب ہمارے رب کے پاس سے ہے اَور نصیحت تو عقلمند لوگ ہی حاصل کرتے ہیں ۔ (سوم یہ کہ) لوگ اَپنے عالِم کو دیکھیں گے پھر اُسے ضائع کردیں گے اَور اِس کی کوئی پروا نہیں کریں گے۔ '' ف : حضور اَکرم ۖ کو اُمت کے بارے میں جن چیزوں کااَندیشہ تھا وہ آج آنکھوں سے نظر آرہی ہیں۔ یقینًا مال و دولت کی کثرت ہو گئی ہے اَور اِس کی وجہ سے لوگ حسد و بغض کا شکار ہو رہے ہیں اَور نوبت قتل وقتال تک پہنچی ہوئی ہے۔ کتاب اللہ یعنی قرآنِ کریم کو تختۂ مشق بنا لیا گیا ہے، ہر خواندہ ناخواندہ قرآنِ کریم کی تفہیم و توضیح، اِس کی تفسیر و تاویل اَور اِس کے دَرس و تدریس میں لگا ہوا ہے خواہ اُسے اَلف ب کا بھی علم نہ ہو۔ اُس کے مشابہات میں بحث و تمحیص کو مشغلہ بنالیا گیا ہے جس سے بیسیوں فتنے جنم لے رہے ہیں اَور لوگ گمراہی کے گڑھے میں گر رہے ہیں۔ رہا علماء کے ساتھ لوگوں کا سلوک و برتاؤ تووہ بھی عیاں ہے، اُن کا اِستخفاف اَور اُنکی بے قدری محتاجِ بیان نہیں