ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
|
جب رئیس المنافقین عبداللہ بن اُبی مرا اَور رسولِ خدا ۖ اِس کے بیٹے کی خاطر سے جو ایک مخلص شخص تھے اُس کی نمازِ جنازہ پڑھنے کااِرادہ کیا تو حضرت فاروق نے بہت روکا اُس وقت آنحضرت ۖ نے بوجہ وعدہ کر لینے کے نمازِ جنازہ پڑھادی مگر بعد میں آیت اُتری کہ : وَلَا تُصَلِّ عَلٰی اَحَدٍ مِّنْھُمْ مَاتَ اَبَدًا وَّلَا تَقُمْ عَلٰی قَبْرِہ ۔ ١ ''اے نبی ! کوئی منافق مرجائے تو آپ (ۖ) اُس کی نمازِ جنازہ نہ پڑھیں اَور اُس کی قبر پر بھی نہ کھڑے ہوں۔'' (٣) اکثر وحی اِلٰہی آپ کی رائے کی تائید میں نازل ہوتی تھی، قیدیانِ بدر کے متعلق، منافقوں کے نمازِ جنازہ کے متعلق، اَزواجِ مطہرات کے پردے کے متعلق، مقام اِبراہیم کو مصلیٰ بنانے کے متعلق، شراب کے حرام کیے جانے کے متعلق وغیرہ اِن ہی کی تائید قرآنِ مجید میں کی گئی،بعض علماء نے مستقل کتابیں لکھی ہیں اَور اِس بارے میں اُن تمام آیات کو جمع کیا ہے جو آپکی موافقت میں نازل ہوئیں۔ (٤) آپ کی صاحبزادی حضرت حفصہ اُم المومنین تھیں، ایک مرتبہ آنحضرت ۖ نے اُن کو طلاقِ رجعی دی مگر حضرت فاروق کو ذرا ناگوار نہ گزرا، بالآخر بذریعہ وحی اِلٰہی آپ ۖ کو حکم ملا کہ حفصہ سے رجوع کیجیے۔ اِیلا ٢ کے واقعہ میں ذرا طرفداری اَپنی بیٹی کی نہ کی بلکہ اُن سے صاف کہہ دیا کہ رسولِ خدا ۖ اگر تم سے ناخوش رہے اَور طلاق دے دی تو میں اپنے گھر میں تم کو نہ رکھوں گا۔ (٥) جب حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ آیا تو اُن کی پوری اِطاعت کی اَور بڑے اَدب کے ساتھ اُن کی خدمت میں رہے اُن کو بہت خوش رکھا۔ ١ بخاری شریف کتاب الجنائز رقم الحدیث ١٢٦٩ ٢ ''اِیلا ''اُس کو کہتے ہیں کہ کوئی شخص اَپنی بیوی کے پاس نہ جانے کی قسم کھا لے، اِنتہائی مدت اِس کی شریعت نے چار مہینے رکھی ہے۔ آنحضرت ۖ کی اَزواجِ مطہرات نے متفق ہو کر اَپنے فاقوں اَور دُنیا کی پریشانیوں کا ذکر کیا اَور آپ ۖ سے نان و نفقہ طلب کیا، یہ بات حضرت ۖ کو ناگوار گزری کہ میرے گھر میں دُنیا کا ذکر کیسا۔ اِسی پر آپ ۖ نے ایک مہینہ کا ''اِیلا ''کیا تھا اَور ایک مہینے تک گھر کے اَندر نہیں گئے۔ اِسی واقعہ کے متعلق آیت ِتطہیر اُتری جس نے اَزواجِ مطہرات کی فضیلت میں چار چاند لگا دیے۔ (دیکھیے میرا رسالہ'' تفسیر آیت ِ تطہیر'' )