ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
|
(٢٣) ایک دفعہ آپ نے اِس شعر کی اِصلاح فرمائی حب وطن اَز ملکِ سلیمان خوشتر خار وطن اَز سنبل و ریحاں خوشتر اِرشاد فرمایا اَصل میں '' جُبِّ وطن'' ہے جس کے معنی قید خانہ اَور کنویں کے آتے ہیں غلطی سے لوگ ''حب ِوطن'' پڑھتے ہیں۔ (٢٤) اللہ کے علاوہ کسی سے محبت نہ کرنی چاہیے اَلبتہ حقوق سب کے اَدا کرنے چاہییں۔ (٢٥) ایک بار دورۂ حدیث ختم کرتے وقت فرمایا : پڑھنے پڑھانے کا سلسلہ ہمیشہ جاری رکھنا چاہیے اَگرچہ ایک ہی طالب علم ملے اَور مطالعہ کر کے پڑھانا چاہیے ،ہمارے اَساتذہ اَور مشائخ کی ہمیشہ یہی وصیت تھی اَور یہی اُن کا طریقہ تھا۔ (٢٦) ایک پیر کے گھر پر لوگوں نے حضرت سے بیعت کی دَرخواست کی تو فرمایا پیر کے گھر پیرائی اَور چور کے گھر پر چھچھورائی۔ (٢٧) ایک مرید نے کہا کہ میں بیعت آپ سے رہنا چاہتا ہوں اَور تعلیم فلاں بزرگ سے حاصل کرنا چاہتا ہوں تو فرمایا میری بیعت اِدھر لاؤ اَور جہاں جی چاہے چلے جاؤ۔ (٢٩) کچھ مہمان جو دُور دَرازسے آئے تھے فرمایا سفر میں اَپنے پاس لوٹا نہیں رکھتے کیا نمازیں کھاتے ہو ؟ (٣٠ ) فرمایا کہ سالک کی کیفیات اَور حالات کا چھن جانا عمومًا کسی گناہ کے باعث ہوتا ہے۔ (٣١) فرمایا کہ دو زادہ تسبیح میں جہر اَور ضرب دونوں ضروری ہیں مگر جہرِ مفرط نہ ہونا چاہیے جس سے کسی نمازی اَور سونے والے کو تکلیف ہو۔ (٣٢) اِرشاد فرمایا کہ میرے نزدیک بائیں ہاتھ میں گھڑی باندھنا مناسب نہیں ہے کیونکہ اِس سے مردوں کے لیے نیا چرہ کی اِتباع اَور زینت (دو خرابیاں) لازم آتی ہیں، عورتوں کے لیے اِس میں صرف ایک خرابی ہے (یعنی نیا چرہ کی اِتباع) نیا چرہ سے مراد اَنگریز اَور بے دین لوگ ہیں۔ (باقی صفحہ ٥٧)