ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2013 |
اكستان |
|
سرسیّد ١ ہیں جو علی گڑھ یونیورسٹی کے ہیں بہت صلاحیتیں تھیں اِن میں ذہنی لیکن بھٹک گئے عالِم بھی اچھے تھے بڑے اَساتذہ سے پڑھا ہے تو اَنگریز کا اَور کچھ مادّیت کا ایسا اَثر اُنہوں نے قبول کیا کہ بالکل مادّیت کی طرف آگئے اَسباب (ظاہریہ) کی طرف آگئے (اَور باطنی اَسباب کا اِنکار کردیا) کہ یہ بات ہوگی تو یہ ہوگا جیسے کوئی کہے دَوا ہوگی تو شفا ہوگی یہ بالکل مادّیت کی طرف (میلان ہو گیا) حالانکہ شفا جو ہے وہ اللہ دیتا ہے بلا دَوا کے بھی ہوجاتی ہے اَور لوگ مایوس ہوجاتے ہیں مگر وہ ٹھیک ہو کر بیٹھ جاتا ہے بالکل ، لوگ نہلا دیتے ہیں کفنا دیتے ہیں اَور وہ ٹھیک ہو کر پھر ٹھیک ٹھاک بیٹھ جاتا ہے تو حیات اَور موت اَور صحت اَور مرض ساری چیزیں خدا کے اِختیار میں ہیں مگر وہ (عقل پرست) ہر چیز کا کوئی ایک سبب نکالتے ہیں۔ عقل پرستی کا نقصان ،تفسیر میں ردّو بدل : اَور جہاں جہاں ایسی چیزیں قرآنِ پاک میں بھی آئی ہوئی ہیں اُن کے بھی ترجمے میں ردّوبدل کرنا پڑا اِن (سرسیّد) کو، اِنہوں نے ایک تفسیربھی لکھی ہے اُردو میں مضامین لکھے ہیں ''مقالاتِ اَحمدیہ'' کے نام سے بہت جلدوں میں سولہ سترہ جلدوں میں ہے بڑے فاضلانہ مضامین ہیں اُردو ہے بڑی صاف، اُس دَور میں ایسی صاف اُردو ! یا تو کسی نے بعد میں ٹھیک کی ہے حوالے بھی ہیں اُس میں مگر سب میں توڑ مروڑ توڑ مروڑ توایک عام آدمی پڑھنے والا توویسے ہی بہک جائے گا کہ حوالے سے لکھی ہے بات لیکن اَگر کوئی اِتنی معلومات رکھتا ہو کہ وہ اُن حوالوں کی جگہ کو بھی دیکھ لے کہ کہاں کا حوالہ دیا ہے وہ پھر سمجھ جائے گا کہ یہاں اِس نے یہ غلطی کی ہے قصدًا اَور فلاں حصے کو اِس نے چھپالیا ہے۔ حضرت موسٰی علیہ السلام کا معجزہ ،عقل پرست سرسیّد کی من گھڑت : حضرت موسٰی علیہ السلام کا معجزہ قرآنِ پاک میں آتا ہے ( وَاِذِاسْتَسْقٰی مُوْسٰی لِقَوْمِہ فَقُلْنَا اضْرِبْ بِعَصَاکَ الْحَجَرَ ) جب موسٰی علیہ السلام نے اَپنی قوم کے لیے پانی چاہا تو ہم نے کہا ١ غاصب اَنگریز نے اپنی وفاداری کے صلہ میں اِن کو ''سر'' کے لقب سے نوازا تھا۔ محمود میاں غفرلہ