ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2012 |
اكستان |
|
کرتا۔ (حضرت نے اِس واقعہ کو سنا اَور اَفسوس کیا اَور معاف کردیا)۔ (اَز دامانی صاحب) (٢٢) آج بھی ایک بستی میں ایک صاحب حیات ہیں، یہ صاحب حضرت کو ایسی سڑی سڑی گالیاں دیا کرتے تھے کہ دِل لرزنے لگتا تھا، قدرت نے اُن سے اِنتقام لیا کہ اَب سے ایک سال پیشتر اُن کے چہرے پر آبلے ایسے پڑے کہ تمام منہ سوج گیا اَور بالکل کوے کی مانند سیاہ ہوگیا،آج بھی یہ صاحب باوجود طبیب ہونے کے اپنے سیاہ چہرہ کو عبرت کا منظر بنائے ہوئے ہیں اَور اِعتراف کرتے ہیں کہ مجھے مولانا مدنی کو گالیاں دینے کی سزا ملی ہے فَاعْتَبِرُوْا یَا اُوْلِی الْاَبْصَارِ۔ اِن واقعات کو اِس حدیث کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیے : مَنْ عَادَی لِیْ وَلِیًّا فَقَطْ آذَنْتُہ بِالْحَرْبِ۔ (بخُاری رقم الحدیث ٦٥٠٢) ''جس نے ہمارے ولی کو اَیذا دی ہم اُ س کے خلاف اِعلانِ جنگ کر دیتے ہیں۔ '' (٢٣) ایک مرتبہ سہارنپور میں جمعیة کا جلسہ تھا یہ اُس وقت کا تذکرہ ہے جب لیگ اَور کانگریس کے ہنگامے ہو رہے تھے حضرت اُس جلسہ میں تقریر کرنے والے تھے ۔ مولانا ظفر اَحمد صاحب تھانوی نے اُس وقت دعوی کیا تھا کہ میں سیاست میں مولانا مدنی سے مناظرہ کروں گا، حضرت کے خدام نے فرمایا کہ مولانا مدنی سے مناظرہ تو آپ کے بڑے کریں گے پہلے ہم سے ہی نمٹ لیں۔ مولانا محمد اِلیاس صاحب نے فرمایا میاں ظفر اَحمد ! اَپنی گٹھر ی کی خیر منائیں، مگر وہ کب سننے والے تھے بہرحال حضرت کو تو آپ کے خدام نے یہ کہہ کر دیوبند واپس کردیا کہ حضرت آپ کی تقریر کل ہوگی۔ چنانچہ حضرت دیوبند تشریف لے آئے ،چند دنوں کے بعد حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی نے میاں ظفر اَحمد صاحب تھانوی کی خلافت چھین لی۔ اِسی چیز کی طرف مولانا محمداِلیاس صاحب نے اِشارہ کیا تھا۔ (٢٤) ٹانڈہ ١٩٧٤ء کا واقعہ ہے کہ رمضان المبارک کے موقع پر تراویح میں ایک صاحب حضرت کو بہت زیادہ لقمہ دیا کرتے تھے اَور اَنداز کچھ ایسا سخت تھا کہ تمام حاضرین کو ناگوار ہوتا تھا لیکن حضرت کے خوف سے کوئی اُن کو کچھ کہہ نہیں سکتا تھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ایک دِن اُن کو خون کی قے ہوئی