ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2012 |
اكستان |
|
قسط : ١٢ سیرت خلفائے راشدین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوی ) خلیفہ رسول اللہ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کرامت : یرموک کی لڑائی میں شکست کھانے کے بعد بادشاہِ رُوم اَپنے دارُالسلطنت حمص سے بھاگ گیا مسلمانوں نے حمص کا محاصرہ کیا، دُشمن نے قلعہ کے دَروازے بند کرلیے اَور باہم یہ رائے کی کہ لڑنے کی ضرورت نہیں مسلمان خود ہی پڑے پڑے تنگ آکر چلے جائیں گے ۔جاڑوں کا موسم تھا لہٰذا یہ بھی خیال ہوا کہ عرب لوگ یہاں کی سردی کو برداشت نہ کر سکیں گے یہاں کی سردی کے لائق اُن کے پاس کپڑے بھی نہیں ہیں مگر پورا موسم سرما ختم ہو گیا اَور محاصرہ اُسی طرح قائم رہا اَور کسی کو سردی سے بھی نقصان نہ پہنچا۔ آخر ایک روز مسلمانوں نے اِس ناممکن التسخیر قلعہ پر حملہ کی تیاری کرلی اَور ایک مرتبہ سب نے مل کر اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا اَور اِس نعرۂ تکبیر کا اَثر یہ ہوا کہ قلعہ میں زلزلہ آگیا اَور اُس کی دیواریں گرپڑیں پھر دُوسری تکبیر میں اِس سے زیادہ سخت زلزلہ آیا۔ مضطرب ہو کر اہل ِ حمص نے مسلمانوں سے صلح کی دَرخواست کی اَور اِس شرط پر صلح ہو گئی کہ ہر شخص سالانہ ایک اَشرفی اَور ایک جریب گیہوں جزیہ دیا کرے۔ اِس قسم کے خوارقِ عادات شیخین کے زمانہ میں بکثرت ظاہر ہوئے اَور حق یہ ہے کہ عہد ِ نبوت اَور عہد ِخلافت ِ راشدۂ خاصہ کی حیرت اَنگیز فتوحات کے اَسباب اگر کوئی شخص ظاہری حالات اَور مادّی آلات میں تلاش کرنا چاہے تو اُس کو سوا ئے تعجب کے اَور کچھ حاصل نہ ہوگا۔ اَصلی اَسباب اِن فتوحات کے اُن کی قوت ِ اِیمانی اَور تائید ِ ربانی میں مضمر ہے۔