ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2012 |
اكستان |
|
قسط : ١٦ پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی ) پردہ کے تینوں دَرجوں میں ضرورت کے مواقع کا اِستثناء : اِس بات کا جاننا ضروری ہے کہ پردہ کے تینوں دَرجوں میں یہ بات مشترک ہے کہ ضرورت کے مواقع اُن سے مستثنیٰ ہیں جس کی دلیل بخاری کی یہ حدیث ہے : عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھَا قَالَتْ خَرَجَتْ سَوْدَةُ بَعْدَ مَاضُرِبَ الْحِجَابُ لِحَاجَتِھَا ......... فَقَالَتْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اِنِّیْ خَرَجْتُ لِبَعْضِ حَاجَتِیْ فَقَالَ لِیْ عُمَرُ کَذَا وَکَذَا (یَعْنِیْ اَمَا وَاللّٰہِ مَاتُخْفِیْنَ عَلَیْنَا) قَالَتْ فَاَوْحَی اللّٰہُ اِلَیْہِ ........ فَقَالَ اِنَّہ قَدْ اُذِنَ لَکُنَّ اَنْ تَخْرُجْنَ لِحَاجَتِکُنَّ ۔ ( بُخاری شریف کتاب تفسیر القرآن رقم الحدیث ٤٧٩٥ ) ''حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ پردہ کا حکم نازل ہونے کے بعد حضرت سودہ رضی اللہ عنہا قضائے حاجت کے لیے نکلیں (پھر کچھ قصہ اِس کا بیان کرکے فرمایا کہ) حضرت سودہ رضی اللہ عنہانے رسول اللہ ۖ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں اپنی ایک حاجت کے لیے باہر نکلی تھی تو مجھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایسا ایسا کہا (یعنی یہ کہا کہ اے سودہ ! خدا کی قسم تم ہم سے چھپ نہیں سکتیں مطلب یہ تھا کہ تم کو باہر نہ نکلنا چاہیے کیونکہ تم چادر برقع پہن کر بھی کسی سے چھپ نہیں سکتیں ۔'' حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ اِس کے بعد وحی نازل ہوئی اَور آپ ۖ نے فرمایا