ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2012 |
اكستان |
|
ایں قدر مستی و بیہوشی نہ حد بادہ بود باحریفاں آنچہ کرد آں نرگس مستانہ کرد اَلمختصر یرموک ١ اَور دمشق و شام کے بعض شہر حضرت صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں فتح ہو چکے تھے، اِسلامی فتوحات کا سلسلہ برابر جاری تھا، عراقی فوجیں ملک ِاِیران میں اَور شامی فوجیں ملک ِ رُوم میں لِیُظْھِرَہ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہ کے دِل رُبا مناظر دُنیا کودِکھا رہی تھیں کہ یکایک دَربارِ خداوندی سے حضرت صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے پیغام آگیا کہ یٰاَیَّتُھَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُo اِرْجِعِیْ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَةً مَّرْضِیَّةً o فَادْخُلِیْ فِیْ عِبَادِیْ وَادْخُلِیْ جَنَّتِیْ o ٢ اَور آپ رضی اللہ عنہ خلافت کی باگ حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کے اَمانت دار ہاتھوں میں سپرد کر کے راہی جنت ہوئے رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ وَاَرْضَاہُ۔ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی معیشت : اِسلام سے پہلے مکہ کے بڑے تاجروں میں آپ کا شمار تھا، صاحب ِثروت و دولت تھے، ١ یرموک اَور دمشق کی فتح بعض مؤرخین نے عہد ِفاروقی میں بیان کی ہے مگر حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اِزالة الخفاء میں اِن کو عہد ِصدیقی کے واقعات میں شمار کرتے ہیں اَور صحیح یہی ہے۔ ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ جس طرح اَور بعض نو مفتوح مقامات کے لوگ بغاوتیں کرتے تھے اِسی طرح مقامات ِ مذکورہ میں بھی بغاوت ہوئی ہو اَور حضرت فاروقِ اعظم نے دوبارہ اِن کو فتح کیا ہو ۔حضرت شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ''بالجملہ فتح دمشق و یرموک بردست ِوی (یعنی خالد بن ولید ) واقع شدہ برقیصر ہزیمت اُفتادہ فراست صدیق ِ اکبر دَرتفویض منصب ِ اَمیر الامراء بخالد بن ولید تیر بر نشانہ زد۔ مورخا مرا دیگر فتح دمشق ویرموک دَرزمانِ فاروقِ اعظم تقریر می کند وجہ آنست کہ اِیں فتوح مکرر وقع شدہ باشند ،واللہ اعلم ۔ '' ٢ یہ ایک آیت ِ قرآنی ہے جس کا ترجمہ یہ ہے : ''اے نفس ِ مومن! چل اَپنے رب کے پاس، تو اُس سے راضی وہ تجھ سے راضی، پھر داخل ہو میرے خاص بندوں کی محفل میں اَور داخل ہو میری جنت میں ۔ '' رسول اللہ ۖ نے حضرت صدیق رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا کہ بوقت ِ موت فرشتے تم سے یہی کہیں گے۔