ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2012 |
اكستان |
|
کہ اللہ تعالیٰ نے ضرورت کے واسطے نکلنے کی تم کو اِجازت دے دی ہے۔ (ثبات الستور مع تسہیل ص ١٦) تینوںدَرجوں کے اِعتبار سے ضرورت کے مواقع کی تفصیل : پردہ کے تینوں دَرجوں میں اِس اِعتبار سے فرق ہے کہ کون سی ضرورت کس درجہ میں مؤثر ہے اَور کس درجہ میں مؤثر نہیں۔ چنانچہ پہلا دَرجہ جو کہ جوان اَور اُدھیڑ اَور بوڑھی عورتوں سب پر واجب ہے (یعنی یہ کہ چہرہ اَور ہتھیلیوں کے علاوہ تمام جسم کا چھپانا) اِس سے بہت سخت مجبوری کی حالت مستثنیٰ ہے جیسے علاج معالجہ کی ضرورت یعنی بغیر ایسی سخت ضرورت کے اَجنبی کے سامنے بدن کا کھولنا نہ جوان اَور اُدھیڑ عورت کو جائز ہے نہ بوڑھی عورتوں کو۔ اَور پردہ کا دُوسرا درجہ (یعنی چہرہ اَور ہتھیلیوں کا بھی برقع سے چھپانا) جو صرف جوان اُدھیڑ عورتوں پر واجب ہے بوڑھی عورتوں پر واجب نہیں۔ سخت مجبوری کی صورت مستثنیٰ ہے گو بہت سخت مجبوری نہ ہو یعنی اَجنبی مردکے سامنے چہرہ اَور ہاتھ کا کھولنا بوڑھی عورتوں کو تو جائزہے گو چھپانا اُن کے لیے بھی مستحب ہے۔ اَور جوان اَور اُدھیڑعورتوں کو سخت مجبوری کی حالت میں چہرہ اَور ہاتھ کھولنا جائز ہے بشرطیکہ کوئی دُوسرا مانع نہ پایا جائے۔ اَور اِس مجبوری کی صورت میں اگر کوئی مرد اِس کو گھورنے لگے تو اُس عورت کو گناہ نہ ہوگا ۔ اَور حدیث میں جو آیا ہے : لَعَنَ اللّٰہُ النَّاظِرَ وَالْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ ۔(مشکوة شریف رقم الحدیث٣١٢٥ )'' اللہ تعالیٰ دیکھنے والے پر لعنت کرتے ہیں اَور اُس پر بھی جس کو دیکھا جائے۔ '' تو عورت پر یہ لعنت اِسی صورت میں ہے جبکہ اُس نے بغیر سخت مجبوری کے اَپنا چہرہ وغیرہ کھولا ہو ورنہ اگر سخت مجبوری سے اُس نے کھولا اَور پھر کسی مرد نے اُسے گھورا (دیکھا) تو اِس سے عورت کو گناہ نہ ہوگا (بلکہ مرد ہی کو گناہ ہوگا) ۔ پردہ کے تیسرے دَرجہ میں (یعنی گھر ہی کے اَندر رہنا برقع کے ساتھ بھی باہر نہ نکلنا) اِس میں