ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2012 |
اكستان |
|
مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اِس موقع پر جمعیت علماء اِسلام کے دستور میں درج اُس کے اَغراض و مقاصد بھی تحریر کر دیے جائیں تاکہ اِس کے پاکیزہ اَور بلند نصب العین سے اِجمالی آگاہی بھی حاصل ہوجائے۔ ....................................................................................................... دفعہ نمبر ٢ : جمعیة علماء اِسلام پاکستان کے اَغراض و مقاصد حسب ِذیل ہوں گے : (١) علماء اِسلام کی رہنمائی میں مسلمانوں کی منتشر قوتوں کو جمع کر کے اِقامت ِ دین اَور اِشاعت ِ اِسلام کے لیے منظم جد وجہد کرنا۔ نیز اِسلام اَور مرکزِاِسلام یعنی جزیرة العرب اَورشائراِسلام کی حفاظت کرنا۔ (٢) قرآنِ مجید اَور اَحادیث ِنبویہ علٰی صاحبہا التحیة والسلام کی روشنی میں نظام ِ حیات کے تمام شعبوں، سیاسی ١ ، مذہبی، اِقتصادی، معاشی اَور ملکی اِنتظامات میں مسلمانوں کی رہنمائی اَور اُس کے موافق عملی جدو جہد کرنا۔ (٣) پاکستان میں صحیح حکومت ِاِسلامیہ برپا کرنا اَور اِسلامی عادِلانہ نظام کے لیے ایسی کوشش کرنا جس سے باشندگانِ پاکستان ایک طرف اِنسانیت کُش سرمایہ داری اَور دُوسری طرف اِلحاد آفریں اِشتراکیت کے مضر اَثرات سے محفوظ رہ کر فطری معاشرتی نظام کی برکتوں سے مستفید ہو سکیں۔ (٤) مملکت ِ پاکستان میں ایک ایسے جامع اَور ہمہ گیر نظامِ تعلیم کی ترویج وترقی کے لیے سعی کرنا جس سے مسلمانوں میں خشیت ِ اِلٰہی، خوف ِ آخرت ، پابندی اَرکانِ اِسلام اَور فریضۂ اَمربالمعروف و نہی عن المنکر کی اَنجام دہی کی صلاحیت پیدا ہو سکے۔ ١ اِس کے ضمن میں جہاد کا مقدس فریضہ بھی شامل ہے۔محمود میاں غفرلہ