ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2012 |
اكستان |
|
شیخ عبد الرحمن گازرونی : محمود غزنوی کے قاضی لشکر تھے اُن کے ہمراہ ہندوستان آئے اَور پانی پت کی فتح کے بعد وہاں مقیم ہوگئے ۔دیو بند کے تمام شیوخِ عثمانی اَبو الوفاء عثمانی رحمة اللہ علیہ کی اَولاد میں ہیں۔ شیخ الہند قدس سرہ کا سلسلہ نسب بھی یہی ہے اَور ہرسہ برادرانِ ذی القدر مفتی عزیز الرحمن قدس سرہ، مولانا حبیب الرحمن اَور علامہ شبیراَحمد عثمانی رحمہم اللہ کابھی یہی ہے۔ اِن ہی کی اَولاد میں دیوان لطف اللہ گزرے ہیں۔ یہ شاہجہاں کے عہد میں دیوان کے عہدہ پر فائزتھے۔ اِن کے دیوان خانہ کی جگہ اَب دارُالعلوم کا مہمان خانہ ہے۔ قاضی فضل اللہ شیر : قاضی فضل اللہ شیر بھی اِسی خاندان میں گزرے ہیں۔ قاضی مسجد اِن ہی کی تعمیری یاد گار ہے۔ دیوان لطف اللہ ١ کی اَولاد میں شیخ کرامت حسین اَور اُن کے فرزند شیخ نہال اَحمد (وفات ١٣٠٢ھ/ ١٨٨٤ئ) سر بر آوردہ لوگوں میں رہے ہیں۔ شیخ نہال اَحمد دارُالعلوم کی پہلی مجلس ِ شوریٰ کے رُکن تھے۔ سیّد اَحمد شہید رحمة اللہ علیہ (١٢٤٦ھ/ ١٨٣١ئ) جب اَپنی تحریک ِجہاد کے سلسلہ میں دَورہ کرتے ہوئے دیو بند تشریف لائے تو اِس خاندان کے متعدد حضرات سیّد صاحب کے حلقہ اِرادت میں داخل ہوگئے۔ شیخ اَبو البرکات : اِسی خاندان کے ایک بزرگ شیخ اَبو البرکات گزرے ہیں جہاں اُن کا گھرانہ آباد ہے وہ محلہ اِن ہی کے نام سے'' اَبو البرکات'' کہلاتا ہے۔ شیخ کی یادگار ایک مسجد بھی ہے جو سفید مسجد کہلاتی ہے۔ مولانا فرید الدین : اِسی خاندان کے اَفراد میں مولانا فرید الدین ہیں جو جید عالم تھے اَور ساری عمر دَرس و تدریس ١ مولانا ظفر اَحمد صاحب تھانوی مرحوم و مغفور بھی دیوان لطف اللہ کی اَولاد میں ہیں، اگرچہ تھانوی مشہور ہوگئے ۔