ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2012 |
اكستان |
|
(بھی ) مجبوری (اَور ضرورت) کی حالت مستثنیٰ ہے گو سخت مجبوری یا بہت سخت مجبوری کی صورت نہ ہو مگر مجبوری کا دَرجہ موجود ہو۔ اَور'' مجبوری'' کا مطلب یہ ہے کہ اَگر گھرسے یا پردہ سے نہ نکلیں تو غیر معمولی نقصان یا حرج لاحق ہوجائے، ایسی ضرورت میں تمام بدن چھپا کر برقع کے ساتھ گھر سے نکلنا جوان اَور اُدھیڑ عورتوں کے لیے جائز ہوگا اَور بغیر ایسی مجبوری (وضرورت) کے برقع کے ساتھ تمام بدن چھپا کر اِن کو نکلنا جائز نہ ہوگا۔( ثبات الستور مع تسہیل ص ١٧ ) ساری بحث کا خلاصہ : اِن سب اَحکام کا خلاصہ یہ ہوا کہ بوڑھی عورتوں پر پہلا دَرجہ (یعنی چہرہ اَور ہتھیلیوں کے علاوہ سارا بدن چھپانا) واجب ہے اَور دُوسرا اَور تیسرا دَرجہ مستحب ہے اَور بہت مجبوری کی حالت میں پہلا دَرجہ میں بھی (جوکہ واجب ہے) کچھ سہولت اَور وسعت (گنجائش) کردی گئی ہے۔ اَور جوان اَور اُدھیڑ عورتوں کے لیے پہلا دَرجہ (یعنی چہرہ ہتھیلیوں کے علاوہ پورا بدن چھپانا) بھی واجب ہے اَور بہت سخت مجبوری میں اِس میں کچھ سہولت اَور وسعت بھی ہے ۔اَور دُوسرااَور تیسرا دَرجہ (یعنی گھروں میں رہنا اَور ضرورت کی بنا ء پر جب باہر نکلنا ہو تو برقع کے ساتھ نکلنا) یہ دَرجہ بھی اُن پر واجب ہے۔ اَور بہت سخت مجبوری سے کم درجہ کی مجبوری اَور ضرورت کے مواقع میں کچھ سہولت اَور وسعت بھی ثابت ہے یعنی اگر مجبوری کا درجہ ہو تو چہرہ اَور ہتھیلیاں کھولنا اَجنبی کے سامنے اِن کو بھی جائز ہے بشرطیکہ فتنہ و فساد کے اِحتمال کی بندش بھی حتی الامکان کر لی جائے یعنی سر اَور کلائی اَور پنڈلی وغیرہ کھولنا حرام ہوگا۔ اِس طرح زیب و زینت کے ساتھ اَجنبی کے سامنے آنا حرام ہوگا۔ اَور اگر سخت مجبوری کی وجہ سے کم درجہ کی ضرورت ہو مگر ضرورت ہو محض خیالی مصلحت نہ ہو تو اِس صورت میں برقع کے ساتھ گھر سے باہر نکلنا جوان عورت اَور اُدھیڑ عورت کو جائز ہے مگر چہرہ اَور ہاتھوں کا کھولنا حرام ہوگا۔ اِسی طرح زیب و زینت کے کپڑے پہن کر (اَور عطر خوشبو لگا کر) نکلنا حرام ہوگا۔ (ثبات الستور ص ١٨،١٩)