ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2012 |
اكستان |
|
کچھ قلمی قیمتی مکاتیب طبع ہو کر آنے والے ہیں، اِنشاء اللہ۔ لیکن وہ دھوکہ میں آکر خود ہی اُن سے اُلجھ گیا، اِس طرح اَنگریز کی پالیسی ''لڑاؤ اَور حکومت کرو'' کامیاب ہو گئی، پھر اَنگریز نے رنجیت سنگھ کی حکومت کو بھی پارہ پارہ کردیا۔ ١٢٦٠ھ/ ١٨٤٤ء میں پنجاب سے سکھوں کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا، لارڈ ڈلہوزی نے مہاراجہ رنجیت سنگھ کے مقبوضات کو کمپنی کی حکومت میںشامل کر لیا۔ (تاریخ دیوبند) بنا کردند خوش رسمے سخاک و خون غلطیدن خدا رحمت کند ایں عاشقانِ پاک طینت را جہادِ حضرت سیّد اَحمد شہید قدس سرہ کے رُفقائِ دیوبند : حضرت سیّد اَحمد شہید رحمة اللہ علیہ مشرقی یوپی میں رائے بریلی کے رہنے والے تھے آپ کے مورث اَعلیٰ شاہ علم اللہ قدس سرہ تھے جواَ ودھ کے بڑے نامور بزرگ تھے اَور سو سال سے وہاں اُن کا فیض چل رہا تھا اِسی جگہ جو '' تکیہ شاہ علم اللہ'' کے نام سے معروف تھی ،٦ صفر ١٢٠١ھ/ ٨٦ ١٧ء کو سیّد صاحب پیدا ہوئے ،بچپن میں ہی باپ کا سایہ سر سے اُٹھ چکا تھا آپ تلاش ِروز گار میں اَودھ کے دارُالسلطنت لکھنؤ پہنچے وہاں دِلجمعی نہ ہوئی تو دہلی کا سفر اِختیار کیا اَور حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی قدس سرہ (وفات: ١٢٣٩ھ/ ١٨٢٣ء ) سے بیعت کر کے کمالات ِ رُوحانی حاصل کیے۔ حضرت شاہ عبدالقادر دہلوی (١٢٢٨ھ/ ١٨١٣ئ) سے کچھ کتابیں پڑھیں پھر نواب اَمیر خان والی ٔٹونک کے یہاں تشریف لے گئے یہ ہندوستان کی فوجی اِعتبار سے مضبوط ترین ریاست ہوتی تھی اُس کی فوج چالیس ہزار تک ہوجاتی تھی جو بڑی جانباز تھی ١ اُس کے پاس سیّد صاحب یہ نصب العین لے کر گئے تھے کہ اُس کی عظیم الشان قوت سے وطن کی آزادی اَور احیاء اِسلام کا کام لیا جائے اَور ہندوستان کو اَنگریزوں کے ہاتھ میں جانے سے بچایا جائے مگر جب اُن کی یہ آرزو پوری نہ ہوئی اَور ١ اَنگریزوں نے اُس سے مقابلہ کے بجائے چال بازیوں سے کام لیا اُس کے ساتھیوں کو توڑنا شروع کیا حتی کہ وہ تنہا رہ گیا۔ ١٢٣٣ھ/ ١٨١٧ء میں مجبوراً اُسے اَنگریزوں سے معاہدہ کرنا پڑا جس کی رُو سے صرف ریاست ٹونک کا اِقتدار اَمیر خان کے پاس باقی رہ گیا۔