ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2012 |
اكستان |
|
حضرت شاہ محب اللہ اِلہ آبادی کا خلیفہ بتلایا گیا ہے، آپ کے زمانے کی مسجد موجود ہے، مسجد کے شرقی گوشہ میں آپ کا مزار ہے۔ یہ جگہ محلہ شاہ رَمزالدین کے نام سے موسوم ہے۔ سیّد غلام رسول : تیرہویں صدی کے اَوائل میں بغداد سے تشریف لائے، یہیں اَزدواجی زندگی گزاری، آپ کی اَولاد صالح ترین حضرات ہیں جن کا ذکر آگے آئے گا۔(آپ ہی حضرت میاں سیّد اَصغر حسین صاحب قدس سرہ کے جد اَمجد ہیں)۔ دیوبند : زوالِ سلطنت ِمغلیہ کے وقت اَٹھارہویں صدی کے وسط سے مغلیہ سلطنت کا زوال اَور طوائف الملوکی کا دَور دورہ ہوا۔ شمال مغرب میں سکھوں، شمال مشرق میں روہیلوں، جنوب میں مرہٹوں اَور مشرق میں اَنگریزوں نے ہندوستان کی حکومت پر چھانے کی کوششیں شروع کیں۔ شمال مغرب میں سکھوں کا زور تھا اُنہوں نے منظم جتھے بنا کر غارت گری کا سلسلہ شروع کردیا۔ شاہ عالم بہادر شاہ اَوّل کے زمانہ میں سکھوں نے سرہند پر یورش کے بعد سہارنپور پر حملہ کیا وہاں جنگ و جدال کے بعد قبضہ کر کے خوب لوٹ مار کی، اِس کے بعد قلعہ جلال آباد (مظفر نگر) پر حملہ کیا، وہاں کے پٹھانوں نے شدید مقابلہ کیا بالا خر سکھ حملہ آور بیس روز کے محاصرے کے بعد ناکام لوٹ گئے۔ اِسی صدی کے آخر میں سکھوں کا یہ معمول ہو گیا کہ برسات ختم ہوجانے پر دوآبہ کے علاقہ میں اُن کی لوٹ مار کا اِضافہ ہو جاتا تھا۔ سکھوں کی یہ مسلح جماعت اُن کی اِصطلاح میں ''دَل'' کہلاتی تھی۔ ١١٧٦ھ/ ١٧٦٢ء میں سردار غریب سنگھ نے ضلع سہارنپور اَور مظفر نگر کے متمول قصبات و دیہات میں لوٹ مار کی۔ ١١٨٠ھ/ ١٧٦٦ء میں تھانہ بھون اَور ١١٨٤ھ/ ١٧٧٠ء میں مظفرنگر کو لوٹا۔ ١١٨٩ھ /١٧٧٥ء میں تارا سنگھ، کھٹیک سنگھ ،مادھو سنگھ، چپت سنگھ، صاحب سنگھ اَور کھنڈا نے دیو بند پر حملہ کیا۔ یہاں ضابط خان کی طرف سے جو حاکم مقرر تھا وہ سکھوں سے لڑتا ہوا مارا گیا۔ سکھوں نے خوب