Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2012

اكستان

30 - 65
حضرت شاہ محب اللہ اِلہ آبادی کا خلیفہ بتلایا گیا ہے، آپ کے زمانے کی مسجد موجود ہے، مسجد کے شرقی گوشہ میں آپ کا مزار ہے۔ یہ جگہ محلہ شاہ رَمزالدین کے نام سے موسوم ہے۔ 
سیّد غلام رسول  : 
تیرہویں صدی کے اَوائل میں بغداد سے تشریف لائے، یہیں اَزدواجی زندگی گزاری، آپ کی اَولاد صالح ترین حضرات ہیں جن کا ذکر آگے آئے گا۔(آپ ہی حضرت میاں سیّد اَصغر حسین صاحب قدس سرہ کے جد اَمجد ہیں)۔
دیوبند  :  زوالِ سلطنت ِمغلیہ کے وقت 
اَٹھارہویں صدی کے وسط سے مغلیہ سلطنت کا زوال اَور طوائف الملوکی کا دَور دورہ ہوا۔  شمال مغرب میں سکھوں، شمال مشرق میں روہیلوں، جنوب میں مرہٹوں اَور مشرق میں اَنگریزوں نے ہندوستان کی حکومت پر چھانے کی کوششیں شروع کیں۔ شمال مغرب میں سکھوں کا زور تھا اُنہوں نے منظم جتھے بنا کر غارت گری کا سلسلہ شروع کردیا۔ 
شاہ عالم بہادر شاہ اَوّل کے زمانہ میں سکھوں نے سرہند پر یورش کے بعد سہارنپور پر حملہ کیا وہاں جنگ و جدال کے بعد قبضہ کر کے خوب لوٹ مار کی، اِس کے بعد قلعہ جلال آباد (مظفر نگر) پر حملہ کیا،  وہاں کے پٹھانوں نے شدید مقابلہ کیا بالا خر سکھ حملہ آور بیس روز کے محاصرے کے بعد ناکام لوٹ گئے۔ 
اِسی صدی کے آخر میں سکھوں کا یہ معمول ہو گیا کہ برسات ختم ہوجانے پر دوآبہ کے علاقہ میں اُن کی لوٹ مار کا اِضافہ ہو جاتا تھا۔ سکھوں کی یہ مسلح جماعت اُن کی اِصطلاح میں ''دَل'' کہلاتی تھی۔ 
١١٧٦ھ/ ١٧٦٢ء میں سردار غریب سنگھ نے ضلع سہارنپور اَور مظفر نگر کے متمول قصبات و دیہات میں لوٹ مار کی۔ ١١٨٠ھ/ ١٧٦٦ء میں تھانہ بھون اَور ١١٨٤ھ/ ١٧٧٠ء میں مظفرنگر کو لوٹا۔ ١١٨٩ھ /١٧٧٥ء میں تارا سنگھ، کھٹیک سنگھ ،مادھو سنگھ، چپت سنگھ، صاحب سنگھ اَور کھنڈا نے دیو بند پر حملہ کیا۔ یہاں ضابط خان کی طرف سے جو حاکم مقرر تھا وہ سکھوں سے لڑتا ہوا مارا گیا۔ سکھوں نے خوب
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 حرف آغاز 4 1
4 گھر والوں کے تاثرات : 7 3
5 دفعہ نمبر ٢ : جمعیة علماء اِسلام پاکستان 8 3
6 دفعہ نمبر ٣ شرائط رُکنیت : 9 3
7 دفعہ نمبر ٢٧ پرچم : 10 3
8 مرزا کا اِقرار ، میںبرطانیہ کا خود کاشتہ پودا : 13 3
9 اہم سیاسی نکتہ ،گائیڈ لائن : 13 3
10 آپ ۖ کا اِرشاد اَور اُس کی وجہ : 14 3
11 اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہود و عیسائیوں کی خرافات : 14 3
12 نبی علیہ السلام کی تعلیمات ہر طرف پھیل گئیں : 14 3
13 آپ ۖ کے خاتم النبیین ہونے کی دلیلیں ،علم کی برکت سے خیر القرون میں اپنے کو پانا : 15 3
14 ایک عامل کا قادیانیوں سے مباحثہ : 15 3
15 نبی نہیں'' مجدد'' آتے رہیں گے : 16 3
16 مرزا کا بیٹا اِس پر اِیمان نہ لایا : 16 3
17 پاک سرزمین اَور مولانا جالندھری پر مقدمہ ! : 17 3
18 اِمام اعظم کے بارے میں اِمام مالک کی رائے مبارک : 17 3
19 جھوٹے نبی کا گھڑی دیکھنا ،دماغی مریض کی علامات : 17 3
20 دُوسری علامت : 18 19
21 تیسری علامت : 18 3
22 دیو بند میں مسلمانوں کی آباد کاری اَور فروغ 20 1
23 شیخ علاء الدین سہروردی : 21 22
24 شیخ معز الاسلام : 21 22
25 شاہ ولایت : 21 22
26 ایک اَور بزرگ : 22 22
27 شیخ جیا ،صا حب ِخانقاہ : 22 22
28 شیخ اَبو الوفاء عثمانی : 22 22
29 قاضی فضل اللہ شیر : 23 22
30 شیخ اَبو البرکات : 23 22
31 مولانا فرید الدین : 23 22
32 سیّد حسام الدین : 24 22
33 سیّد حسام الدین : 24 22
34 شاہ محمد فرید : 24 22
35 میاں جی نور علی قطب الوقت : 24 22
36 مُلا شہاب الدین کابلی : 24 22
37 سیّد محمد اِبراہیم : 25 22
38 کچھ اَور بزرگ : 29 22
39 شیخ اَحمد دیبنی : 29 22
40 شاہ رَمزالدین : 29 22
41 دیوبند : زوالِ سلطنت ِمغلیہ کے وقت 30 22
42 جہادِ حضرت سیّد اَحمد شہید قدس سرہ کے رُفقائِ دیوبند : 32 22
43 قسط : ٣٠ اَنفَاسِ قدسیہ 40 1
44 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 40 43
45 وفیات 47 1
46 قسط : ١٦ پردہ کے اَحکام 48 1
47 پردہ کے تینوں دَرجوں میں ضرورت کے مواقع کا اِستثناء : 48 46
48 تینوںدَرجوں کے اِعتبار سے ضرورت کے مواقع کی تفصیل : 49 46
49 ساری بحث کا خلاصہ : 50 46
50 ضرورت کے وقت باہر نکلنے کی ضروری شرطیں : 51 46
51 قسط : ١٢ سیرت خلفائے راشدین 52 1
52 خلیفہ رسول اللہ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ 52 51
53 کرامت : 52 51
54 حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی معیشت : 53 51
55 قسط : ٩ ، آخري سلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 56 1
56 اِقتصادِ اِسلامی کااِنتظام : 57 55
57 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter