Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2012

اكستان

31 - 65
لوٹ مار کی، یہاں سے مظفر نگر کے دیہات کی طرف بڑھے اَور تاخت و تاراج کرتے ہوئے مراد آباد  کی جانب چلے گئے اَور چندوسی کو جا لوٹا ۔اِن پیہم یورشوں سے دوآبہ کا علاقہ ویران وبے چراغ ہو گیا۔ نومبر ١٢١٩ھ/ ١٨٠٤ء رائے سنگھ اَور شیر سنگھ نے سہارنپور میں قلعہ اَحمد آباد کا محاصرہ کیا مگر ناکام ہوئے۔ 
مارچ ١٢٢٠ھ/ ١٨٠٥ء میں سکھوں نے کاندھلہ، جھن جھانہ اَور تھانہ بھون میں (جو ضلع مظفر نگر کے متمول قصبات ہیں) لوٹ مار کی مگر وہاںمقابلہ میں اَنگریزوں کی فوج آگئی اَور سکھوںکو شکست ہوئی اِس کے بعد سکھوں نے حملے موقوف کر دیے۔ (تاریخ ِدیوبند  ص ١٨٣) 
اِس کے بعد سکھوں نے اُن گروہوں کی تعداد جنہیں ''مثل  ١  '' کہا جاتا تھا، بارہ تک پہنچ گئی تھی، اُن پر مہاراجہ رنجیت سنگھ کی مضبوط طاقت بھی عرصہ دَراز کے بعد قابو پا سکی۔ (شاندار ماضی) 
مہا راجہ رنجیت سنگھ کو شاہ کابل ''زمان شاہ'' نے صوبہ پنجاب کی حکومت عطاکی یا مسلمانان ِ لاہور نے مدد دے کر اُسے بلایا تھا۔قلعہ لاہور میں تخت سلطنت پر اُس کے جلوس کی تاریخ ١٣ صفر ١٢١٤ھ/ ١٧ جولائی ١٧٩٩ء ہے۔ 
رنجیت سنگھ اَنگریزوں کی چال بازیوں کو نہ سمجھ سکا، اُسے چاہیے تھا کہ حضرت شاہ عبد العزیز صاحب رحمة اللہ علیہ کے نائبین حضرت شاہ اِسحاق صاحب اَور حضرت سیّد اَحمد شہید قدس سرہما کی طرح اپنے اَور ملک کی صحیح دُشمن طاقت کو سمجھ جاتا کہ وہ اَنگریز ہیں۔ اَور سیّد صاحب کواُن سرحدی علاقوں سے جو مسلم ممالک سے ترکی تک پیہم متصل چلے جا رہے ہیں، پشت پر لے کر اَنگریز کی طاقت سے مقابلہ  کے لیے راستہ دے دیتا۔ جبکہ اُس کے مرکزی اَعلیٰ ترین معتمد علیہم اَور گور نر بھی بہت سے مسلمان تھے  اَور  سیّد صاحب کی فوج میں اَعلیٰ عہدوں پر ہندو فائز تھے بلکہ آخری معرکہ میں تو توپ خانہ کا اِنچارج ہندو تھا۔ (شاندار ماضی) 
 لیکن رنجیت سنگھ اَنگریزوں کی دسیسہ کاریوں کی وجہ سے سیّد صاحب کے نقظہ جہاد کو نہ   پہچان سکا کہ وہ کس سے مقابلہ چاہتے ہیں، اُن کے مکاتیب اُن کے نظریہ کے لیے کافی تفسیری مواد ہیں،  
  ١   اِن کی تفصیل شاندار ماضی ج ٢  ص ٤٧٨  پر حاشیہ میں ہے اَور کچھ حالات تاریخ ِدیوبند میں ہیں۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 حرف آغاز 4 1
4 گھر والوں کے تاثرات : 7 3
5 دفعہ نمبر ٢ : جمعیة علماء اِسلام پاکستان 8 3
6 دفعہ نمبر ٣ شرائط رُکنیت : 9 3
7 دفعہ نمبر ٢٧ پرچم : 10 3
8 مرزا کا اِقرار ، میںبرطانیہ کا خود کاشتہ پودا : 13 3
9 اہم سیاسی نکتہ ،گائیڈ لائن : 13 3
10 آپ ۖ کا اِرشاد اَور اُس کی وجہ : 14 3
11 اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہود و عیسائیوں کی خرافات : 14 3
12 نبی علیہ السلام کی تعلیمات ہر طرف پھیل گئیں : 14 3
13 آپ ۖ کے خاتم النبیین ہونے کی دلیلیں ،علم کی برکت سے خیر القرون میں اپنے کو پانا : 15 3
14 ایک عامل کا قادیانیوں سے مباحثہ : 15 3
15 نبی نہیں'' مجدد'' آتے رہیں گے : 16 3
16 مرزا کا بیٹا اِس پر اِیمان نہ لایا : 16 3
17 پاک سرزمین اَور مولانا جالندھری پر مقدمہ ! : 17 3
18 اِمام اعظم کے بارے میں اِمام مالک کی رائے مبارک : 17 3
19 جھوٹے نبی کا گھڑی دیکھنا ،دماغی مریض کی علامات : 17 3
20 دُوسری علامت : 18 19
21 تیسری علامت : 18 3
22 دیو بند میں مسلمانوں کی آباد کاری اَور فروغ 20 1
23 شیخ علاء الدین سہروردی : 21 22
24 شیخ معز الاسلام : 21 22
25 شاہ ولایت : 21 22
26 ایک اَور بزرگ : 22 22
27 شیخ جیا ،صا حب ِخانقاہ : 22 22
28 شیخ اَبو الوفاء عثمانی : 22 22
29 قاضی فضل اللہ شیر : 23 22
30 شیخ اَبو البرکات : 23 22
31 مولانا فرید الدین : 23 22
32 سیّد حسام الدین : 24 22
33 سیّد حسام الدین : 24 22
34 شاہ محمد فرید : 24 22
35 میاں جی نور علی قطب الوقت : 24 22
36 مُلا شہاب الدین کابلی : 24 22
37 سیّد محمد اِبراہیم : 25 22
38 کچھ اَور بزرگ : 29 22
39 شیخ اَحمد دیبنی : 29 22
40 شاہ رَمزالدین : 29 22
41 دیوبند : زوالِ سلطنت ِمغلیہ کے وقت 30 22
42 جہادِ حضرت سیّد اَحمد شہید قدس سرہ کے رُفقائِ دیوبند : 32 22
43 قسط : ٣٠ اَنفَاسِ قدسیہ 40 1
44 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 40 43
45 وفیات 47 1
46 قسط : ١٦ پردہ کے اَحکام 48 1
47 پردہ کے تینوں دَرجوں میں ضرورت کے مواقع کا اِستثناء : 48 46
48 تینوںدَرجوں کے اِعتبار سے ضرورت کے مواقع کی تفصیل : 49 46
49 ساری بحث کا خلاصہ : 50 46
50 ضرورت کے وقت باہر نکلنے کی ضروری شرطیں : 51 46
51 قسط : ١٢ سیرت خلفائے راشدین 52 1
52 خلیفہ رسول اللہ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ 52 51
53 کرامت : 52 51
54 حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی معیشت : 53 51
55 قسط : ٩ ، آخري سلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 56 1
56 اِقتصادِ اِسلامی کااِنتظام : 57 55
57 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter