Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2012

اكستان

33 - 65
 نواب اَمیر خان نے سیّد صاحب کے سمجھانے اَور روکنے کے باوجود اَنگریزوں کے سامنے ہتھیار ڈال دینے کا فیصلہ کر لیا تو سیّد صاحب نواب اَمیر خان سے علیحدہ ہو کر دہلی چلے گئے۔ 
حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب قدس سرہ العزیز نے اپنے تمام شاگردوں اَعزاء اَور اَقارب کو ہدایت کر دی تھی کہ سیّد صاحب سے باقاعدہ بیعت کر کے کمالاتِ رُوحانی سے اِستفاضہ کریں۔ 
آپ کا یہ اِرشاد جہاں سیّد صاحب کے کمال کا اِظہار کرتا ہے وہاں یہ بھی بتلاتا ہے کہ آپ   کو اُن کی سیاسی رائے گرامی سے اِتفاق تھا اِسی لیے خاندانِ ولی اللہ کے وہ اَفراد جو چشم و چراغ تھے  سیّد صاحب کے ہمیشہ ساتھ رہے۔ 
آپ ٹونک سے واپسی پر دہلی اَور پھر وہاں سے ١٢٣٤ھ/ ١٨١٨ء میں دوآبہ کے اِضلاع کے دَورہ پر روانہ ہوئے اِس دَورہ میں آپ نے رُوحانی اِصلاح کے ساتھ اَخلاقی اِصلاح بھی فرمائی اَور لِلّٰہیت و اِیثار اَور جذبہ جہاد کی رُوح لوگوں میں تازہ کی۔ 
آپ کے ساتھ بہت اَعلیٰ خاندانی اَور مالی حیثیت رکھنے والے اَور اَولیاء اللہ نکل کھڑے ہوئے۔ آپ کا یہ قافلہ بے نظیر صلحاء کی جماعت پر مشتمل ہو گیا جو ہر اِعتبار سے اَعلیٰ اَور جامع صفات  تھی (حالانکہ ١٨١٨ء میں یہ علاقہ (دوآبہ) بھی اِیسٹ اِنڈیا کمپنی کے زیر اَثر آنا شروع ہو گیا تھا)۔ 
١٢٣٦ھ /١٨٢١ء میں آپ نے سفرِ حج کیا۔ آپ کی معیت میں قافلہ کے سات سو حضرات نے یہ سعادت حاصل کی، ١٢٣٩ھ میں سفر سے واپسی ہوئی پھر آپ ہمہ تن جہاد کی تیاری میں مصروف ہوگئے۔ اُس  ١   وقت ہندوستان میں کوئی جگہ ایسی نہ تھی جسے اَنگریزوں کے خلاف مرکز بنا کر جہاد کیا 
   ١  محمد اَیوب خان جنہوں نے ١٩٦٥ء کے بعد خود کو فیلڈ مارشل بھی بنا لیا تھا اَور صدر ِ پاکستان توتھے ہی، بے تکی باتیں کرنے لگے تھے چنانچہ سیّد صاحب کے نقشۂ جنگ کے بارے میں کچھ نازیبا الفاظ اِستعمال کیے تھے کہ پہاڑوں میں وہ کیا لینے آئے تھے۔ لیکن معلوم ہوتا ہے کہ اُنہیں تاریخ کے مطالعہ کا موقع نہیں ملا تھا ورنہ وجہ بھی معلوم ہوجاتی۔ اَب بعض اَور لوگ بھی یہ اِشکال پیش کرتے ہیں اگرچہ حقیقتًا یہ اُن کی اَپنی ناسمجھی ہے۔ سیّد صاحب کو برغبت ہو یا بہ مجبوری اَور اِسی طرح حضرت   شیخ الہند رحمة اللہ علیہما کو بھی تحریک کے لیے یہی علاقہ منتخب کرنا پڑا، اُن حضرات کی نظر پورے ہندوستان کے ہر علاقہ اَور وہاں کے خواص و عوام پر اَیوب خاں سے بہت زیادہ تھی اَور وہ زیادہ جانتے تھے اَور جانتے ہوئے ایسا کیا تھا۔( حامد میاں غفرلہ )
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
3 حرف آغاز 4 1
4 گھر والوں کے تاثرات : 7 3
5 دفعہ نمبر ٢ : جمعیة علماء اِسلام پاکستان 8 3
6 دفعہ نمبر ٣ شرائط رُکنیت : 9 3
7 دفعہ نمبر ٢٧ پرچم : 10 3
8 مرزا کا اِقرار ، میںبرطانیہ کا خود کاشتہ پودا : 13 3
9 اہم سیاسی نکتہ ،گائیڈ لائن : 13 3
10 آپ ۖ کا اِرشاد اَور اُس کی وجہ : 14 3
11 اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہود و عیسائیوں کی خرافات : 14 3
12 نبی علیہ السلام کی تعلیمات ہر طرف پھیل گئیں : 14 3
13 آپ ۖ کے خاتم النبیین ہونے کی دلیلیں ،علم کی برکت سے خیر القرون میں اپنے کو پانا : 15 3
14 ایک عامل کا قادیانیوں سے مباحثہ : 15 3
15 نبی نہیں'' مجدد'' آتے رہیں گے : 16 3
16 مرزا کا بیٹا اِس پر اِیمان نہ لایا : 16 3
17 پاک سرزمین اَور مولانا جالندھری پر مقدمہ ! : 17 3
18 اِمام اعظم کے بارے میں اِمام مالک کی رائے مبارک : 17 3
19 جھوٹے نبی کا گھڑی دیکھنا ،دماغی مریض کی علامات : 17 3
20 دُوسری علامت : 18 19
21 تیسری علامت : 18 3
22 دیو بند میں مسلمانوں کی آباد کاری اَور فروغ 20 1
23 شیخ علاء الدین سہروردی : 21 22
24 شیخ معز الاسلام : 21 22
25 شاہ ولایت : 21 22
26 ایک اَور بزرگ : 22 22
27 شیخ جیا ،صا حب ِخانقاہ : 22 22
28 شیخ اَبو الوفاء عثمانی : 22 22
29 قاضی فضل اللہ شیر : 23 22
30 شیخ اَبو البرکات : 23 22
31 مولانا فرید الدین : 23 22
32 سیّد حسام الدین : 24 22
33 سیّد حسام الدین : 24 22
34 شاہ محمد فرید : 24 22
35 میاں جی نور علی قطب الوقت : 24 22
36 مُلا شہاب الدین کابلی : 24 22
37 سیّد محمد اِبراہیم : 25 22
38 کچھ اَور بزرگ : 29 22
39 شیخ اَحمد دیبنی : 29 22
40 شاہ رَمزالدین : 29 22
41 دیوبند : زوالِ سلطنت ِمغلیہ کے وقت 30 22
42 جہادِ حضرت سیّد اَحمد شہید قدس سرہ کے رُفقائِ دیوبند : 32 22
43 قسط : ٣٠ اَنفَاسِ قدسیہ 40 1
44 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 40 43
45 وفیات 47 1
46 قسط : ١٦ پردہ کے اَحکام 48 1
47 پردہ کے تینوں دَرجوں میں ضرورت کے مواقع کا اِستثناء : 48 46
48 تینوںدَرجوں کے اِعتبار سے ضرورت کے مواقع کی تفصیل : 49 46
49 ساری بحث کا خلاصہ : 50 46
50 ضرورت کے وقت باہر نکلنے کی ضروری شرطیں : 51 46
51 قسط : ١٢ سیرت خلفائے راشدین 52 1
52 خلیفہ رسول اللہ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ 52 51
53 کرامت : 52 51
54 حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی معیشت : 53 51
55 قسط : ٩ ، آخري سلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 56 1
56 اِقتصادِ اِسلامی کااِنتظام : 57 55
57 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter