ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011 |
اكستان |
|
٭ ملائشیا میں بھی مذہبی تعلیمات اَور شخصیات کی گستاخی ایک جرم ہے۔ اِس کی روک تھام تعلیم کے ذریعے اَور نشرو اِشاعت کی پابندیوں کے ذریعہ کی جاتی ہے۔ ملک کے کئی حصوں میں اِس جرم کی سزا شرعی عدالتوں کے ذریعہ دی جاتی ہے جبکہ کچھ حصوں میں ملائشیا کے پینل کوڈ کے مطابق بھی سزائیں دی جاتی ہیں۔ ٭ ہالینڈ میں اَنبیائے کرام کی توہین کا قانون موجود ہے۔ ہالینڈ کے آئین کے آرٹیکل 147 کے تحت توہین کے مرتکب اَفراد کو تین ماہ قید یا 3800 یورو جرمانہ کی سزا دی جاسکتی ہے۔ ٭ نائیجریا کے کریمنل کوڈ کے آرٹیکل 204 کے تحت توہین ِاَنبیاء کے مرتکب اَفراد کو سزادی جاتی ہے جبکہ بعض ریاستوں میں شریعت کے مطابق مقدمات چلائے جاتے ہیں۔ قانون کے مؤثر اِستعمال کا اِختیار بھی متعلقہ عدالت کی ذمّہ داری ہے۔ ٭ سعودی عرب میں اِسلامی قانون نافذ ہے۔ یہاں توہین ِرسالت کے مرتکب اَفراد کو موت کی سزا تک دی جاتی ہے۔ سزا کا فیصلہ ملکی مفتیان کی کونسل کرتی ہے۔ متحدہ عرب اَمارات میں توہین کی حوصلہ شکنی کے لیے نشرو اِشاعت کی مانیٹرنگ کی جاتی ہے۔ مسلمانوں کے لیے شرعی سزا اَور غیر مسلموں کے لیے عدلیہ کے اِختیارات اِستعمال کیے جاتے ہیں۔ ٭ برطانیہ میں توہین ِرسالت خاص طور پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین کے خلاف قانون موجود ہے، یہ قانون آخری بار2007ء میں اُس وقت حرکت میں آیا جب ایک بنیاد پرست عیسائی گروپ کرسچن وائس نے نجی طور پر BBC کے خلاف مقدمہ درج کروایا۔ یہ مقدمہ بی بی سی پر ایک پروگرام نشر کرنے پر چلایا گیا جس میں عیسائی عقیدے کے خلاف مواد شامل تھا۔ ٭ یمن میں بھی توہین ِرسالت کا قانون موجود ہے، اِس قانون کے تحت توہین ِرسالت کے مرتکب اَفراد کو یمن میں نہ تو ہلاک کیا جاسکتا ہے نہ ہی اُن کو ملک بدر کیا جاسکتا ہے۔ جس شخص پر توہین ِرسالت کا اِلزام ہو اُس کا فیصلہ شریعت کے تحت کیا جاتا ہے اَور جرم ثابت ہونے پر مجرم کو موت کی سزا دی جاسکتی ہے۔ یہ قانون یہاں اَقلیتوں اَور حکومت مخالفین کے اِستعمال کرنے کا بھی اِلزام ہے۔ ٭ اَمریکہ میں پہلے تو توہین ِرسالت کی سزا موت تھی مگر اَب یہ سزا ناپید ہوچکی ہے۔ اِسی طرح مذہبی توہین سائپرس، کروشیا، اسپین، فن لینڈ، جرمنی، گریس، آئس لینڈ، اِٹلی، لتھویینا، ناروے، ہالینڈ، پولینڈ