ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011 |
اكستان |
|
میں جب جبرائیل علیہ السلام آپ سے ملاقات کرتے تھے تو آپ بہت زیادہ سخی اَورفیاض ہوتے تھے اَور جبرائیل علیہ السلام آپ سے رمضان کی ہررات میں ملاقات کرتے تھے اَوروہ حضور ۖ سے قرآن پاک کا دَور کرتے تھے ، یقینا رسول اللہ ۖسے جب جبرائیل علیہ السلام ملاقات کرتے تھے تو آپ ۖ بھلائی اَورخیر کے کاموں میں تیز ہوا سے بھی زیادہ فیاضی وسخاوت فرماتے تھے۔ (بخاری ،مسلم ،نسائی) لہٰذا اپنے محلے میں ، دوستوں اَورعزیز و اَقارب میں جو بیمار نادار اَورغریب ہوں اپنی وسعت کے مطابق اُن کی مدد کرنی چاہیے۔ بعض روزہ دار رَوزہ کی حالت میں بڑی بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہیں ، ذراذرا سی بات پر بیوی سے لڑنا ، بچوں کو پیٹنا ، ملازمین کو ڈانٹنا غرضیکہ اُن کا روزہ رکھنا دُوسروں کے لیے ایک آفت ِ ناگہانی بن جاتا ہے ،یہ بڑی معیوب بات ہے اَیسا ہرگز نہ کرنا چاہیے ۔بعض لوگ لڑتے جھگڑتے تو نہیں لیکن گرمی اَوربھوک وپیاس ہی کا گِلہ شکوہ کرتے رہتے ہیں ، جب اُن سے ملو اُن کے پا س یہی قصہ ملتا ہے اَوربعض لوگ کچھ ز یادہ ہی ہائے ہوئی کرتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں ، یہ سب بے صبری کی باتیں ہیں ،صبر کا مہینہ بتلانے کا منشاء یہی ہے کہ حتی الامکان صبر وضبط سے کام لیا جائے۔ ٭ اِس خطبہ میں یہ بھی فرمایا کہ ''اِس بابرکت مہینے میں اِیمان والوں کے رزقِ حلال میں اِضافہ کیا جاتا ہے '' اِس کا تجربہ توہر اِیمان والے روزہ دار کو ہوتا ہے کہ رمضان المبارک میں جتنا اچھا اَورجتنا فراخ کھانے پینے کو ملتا ہے باقی گیارہ مہینوں میںاِتنا نصیب نہیںہوتا ، یہ سب اللہ ہی کے حکم اَورفیصلے سے آتا ہے بعض لوگ خوب حرام کماکر اِس کو رمضان کی برکت سمجھتے ہیں ، یہ سراسر جہالت ہے۔ بعض روایات میں اِس مہینہ میں نان ونفقہ میں وسعت وفراخی کرنے کا حکم آیا ہے چنانچہ ایک روایت میں ہے جَآئَ کُمْ شَھْرُ رَمَضَانَ الْمُبَارَکُ فَقَدِّمُوْا فِیْہِ النِّیَةَ وَوَسِّعُوْا فِیہِ النَّفْقَةَ ( کنزالعمال ج٨ ص٤٦٦) رمضان کا مبارک مہینہ آچکا ہے (تم اِس کے لیے نیت پہلے ہی سے درست کرلو اَوراِس مہینہ میں(اپنے اَوراپنے اہل وعیال کے جائز اَخراجات اَور)نان ونفقہ میں فراخی کرو۔ایک اَورروایت کے الفاظ یہ ہیں : اِنْبَسِطُوْا فِی النَّفْقَةِ فِیْ شَھْرِ رَمَضَانَ فَاِنَّ النَّفْقَةَ فِیْہِ کَالنَّفْقَةِ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ (جامع صغیر للسیوطی) رمضان کے مہینے میں نان ونفقہ کے متعلق وسعت سے کام لو اِس لیے کہ اِس میں جائز نان و نفقہ وخرچہ ایساہے جیسا کہ اللہ کے راستہ میں خرچ کرنا۔