ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011 |
اكستان |
|
اَوراستغفار کی کثرت ہے اَوردُوسری دوچیزیں یہ ہیں کہ جنت کا سوال کرو اَوردوزخ سے پناہ مانگو۔ اَورجو کوئی کسی روزہ دار کو پانی سے سیراب کرے گا اُسکو اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن )میرے حوضِ (کوثر)سے ایسا سیراب کرے گا جس کے بعد اُسکو کبھی پیاس ہی نہیں لگے گی یہاں تک کہ وہ جنت میں پہنچ جائے گا۔ ( بیہقی، ترغیب وترہیب ) فائدہ : نبی کریم ۖ کا اِتنا اہتمام کہ شعبان کی آخری تاریخ میں خاص طورسے اِس کا وعظ فرمایا اَورلوگوں کو تنبیہ فرمائی تاکہ رمضان المبارک کا ایک لمحہ بھی غفلت میں نہ گزر جائے ،پھر اِس وعظ میں تمام مہینے کی فضیلت بیان فرمانے کے بعد چند اہم چیزوں کی طرف خاص طورپر متوجہ فرمایا ،سب سے پہلے ''شب ِ قدر'' کہ وہ حقیقت میں بہت اہم رات ہے، اِس کے بعد اِرشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اِس کے روزہ کو فرض کیا اَور اِس کے قیام یعنی تراویح کو سنت کیا۔ ٭ اِس خطبہ میں فرمایا کہ'' اِس مبارک مہینہ میں جو شخص کسی قسم کی نفلی عبادت کرے گا اُس کا ثواب دُوسرے زمانہ کی فرض نیکی کے برابر ملے گا اَور فرض نیکی کرنیوالے کودُوسرے زمانہ کے ستر فرض اَدا کرنے کا ثواب ملے گا ''یوں سمجھ لیں کہ ''شب ِقدر '' کی خصوصیت تو رمضان المبارک کی ایک مخصوص رات کی خصوصیت ہے لیکن نیکی کا ثواب ستر گنا ملنا یہ رمضان المبارک کے ہر دن اَور ہر رات کی برکت اَورفضیلت ہے۔ ٭ اِس خطبہ میں رسول اللہ ۖ نے فرمایا ہے کہ ''یہ صبر اَورغمخواری کا مہینہ ہے ''اَوریہ بھی فرمایا کہ ''جو آدمی اِس مہینے میں اپنے غلام وخادم کے کام میں ہلکا پن اَورکمی کردے گا اللہ تعالیٰ اُس کی مغفرت فرمادے گا اَوراُس کو دوزخ سے رہائی اَورآزادی دے گا''۔ دینی زبان میں صبر کے اَصل معنی ہیں اللہ کی رضا کے لیے اپنے نفس کی خواہشوں کو دبانا اَورتلخیوں اَورناگواریوں کو جھیلنا ۔ ظاہرہے کہ روزے کا اَوّل وآخر ایسا ہی ہے نیز روزہ رکھ کر ہر روزہ دار کو تجربہ ہوتا ہے کہ فاقہ کیسی تکلیف کی چیز ہے اِس سے اُس کے اَندر غرباء اَور مساکین کی ہمدردی اَورغمخواری کا جذبہ پیدا ہونا چاہیے ۔ ایک روایت میں ہے کہ جب رمضان کا مہینہ داخل ہوتا تھاتو نبی علیہ السلام قیدیوں کو رہائی دے دیتے تھے اَورضرورت مند سائل کو محروم نہیں کیا کرتے تھے ۔(بیہقی فی شعب الایمان ) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ سب سے زیادہ سخی تھے اَوررمضان المبارک