ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011 |
اكستان |
لیکن حضرت کی رحلت کے بعد اِس کے منکشف کردینے میں کوئی اَمر مانع نہیں ہونا چاہیے۔ اس مرحلے میں حضرت قاری صاحب نے فیصلہ کیا کہ یہ مسئلہ اَخبارات میں بحث کے ذریعے طے کرنے کے بجائے مناسب ہوگا کہ عملاً اِس کا تجربہ دیدۂ روشن سے اِس کا مشاہدہ کرادیا جائے تاکہ حقیقت سے کسی کے گریز کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے۔ اِس کے لیے اُنہوں نے مشہور ماہر فلکیات حضرت پروفیسر عبداللطیف صاحب مدظلہم کو آمادہ کیا کہ اَکابر وقت کو صبح صادق کا مشاہدہ کرایا جائے۔ موصوف نے ١٩٧٣ء میں اِس کا اہتمام کیا اَور سپر ہائی وے پر گڈاپ کے قریب، میر پور ساکرو، حنبھان سومرو نزد ٹنڈو محمد خان اَور مدینہ منورہ میں مشاہدے کرائے۔ مفتی صاحب کا کہنا تھا کہ آج تک پاک وہند اَور پوری دُنیا میں جو اَوقات نماز کے نقشے ہیں اُن میں صبح صادق اَور عشا کا وقت غلط ہے اِس لیے مدینہ طیبہ میں بھی مشاہدہ کیا گیا۔ اِن مشاہدات میں حافظ عبد الرشید سورتی (تلمیذ حضرت قاری صاحب)، جناب محمد یامین (مکی مسجد)، جناب محمد رفیق، مولانا مفتی محمد شاہد، ماسٹر محمد رفیق، جناب محمد علی، مولانا عبدالقیوم، حضرت مولانا محمد یحییٰ مدنی مدظلہ، حاجی محمد اَمین (مکی مسجد)، حضرت مولانا عاشق الٰہی بلند شہری، حضرت مولانا مفتی احمد الرحمن، حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی، حضرت مولانا مفتی عبدالسلام چاٹگامی مدظلہ، مولانا قاری مفتاح اللہ مدظلہ، مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا ولی حسن ٹونکی ، جناب عبدالستار پین والے، جناب اَنوار محمد (گورنمنٹ کالج ناظم آباد)، جناب محمد شمیم، حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی مدظلہ، حضرت مولانا محمد تقی عثمانی مدظلہ، مولانا بشیر احمد (میسور، اِنڈیا) وغیرہ شریک رہے۔ پروفیسر صاحب مدظلہم کو اِن مشاہدات کو کرانے میں تین سال لگے۔ اِن مشاہدات کے بعد حضرت مفتی اعظم پاکستان اَور حضرت محدث العصر نے مفتی رشید احمد صاحب لدھیانوی کی تحقیق جدید سے رجوع کرلیا۔ یہ حضرت قاری صاحب رحمة اللہ علیہ کے حسنات میں اہم ترین نیکی ہے جس کی وجہ سے روزے اَور نمازیں درست سمت کی طرف واپس آگئیں۔ تفصیل کے لیے دیکھئے : حضرت قاری صاحب رحمة اللہ علیہ کی مرتب کردہ ''شرعی دائمی جنتری'' اَور پروفیسر عبد اللطیف مدظلہم کی کتاب ''صبح صادق وصبح کاذب''۔ دونوں بزرگوں کے رجوع کے بعد حضرت قاری صاحب نے نقشہ کی اِشاعت دوبارہ شروع کردی، بحمد اللہ آج بھی اِس کی اِشاعت ہورہی ہے اَور مساجد کے لیے فی سبیل اللہ وہ نقشہ دیا جاتا ہے۔