ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011 |
اكستان |
|
تصنیف وتالیف کا شغف اَکابر دیوبند اَور اَساتذۂ کرام سے ورثے میں ملا تھا جو زندگی بھر قائم رہا۔ پاکستان بننے کے بعد اَوقاتِ نماز کا نقشہ مرتب کرنے کے لیے شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن محدث دیوبندی رحمة اللہ علیہ کے شاگرد ِرشید حضرت مولانا محمد صادق صاحب سندھی رحمة اللہ علیہ جو سندھ اَور بلوچستان میں تحریک شیخ الہند کے معتمد رہنما تھے اَور بڑے کارنامے اَنجام دیے تھے۔ ١٩٠٩ء میں حضرت شیخ الہند نے حضرت مولانا عبید اللہ صاحب سندھی رحمة اللہ علیہ کے ساتھ جمعیت الانصار کے قیام سے تحریک کے نئے دَور کے آغاز کے لیے اِنھیں بھی دیوبند بُلایا تھا۔ جمعیت علمائے ہند کے قیام کے بعد سندھ میں وہی پہلے رہنما اَور سربر آوردہ شخصیت تھے۔ سب سے پہلے اِن ہی کی تحریک پر حضرت قاری صاحب نے اَوقاتِ نماز کا نقشہ مرتب کیا تھا جس کی تکمیل میں پورے دو سال لگے تھے کیونکہ یہ نقشہ مشاہدے اَور تجربات کی بنیاد پر مرتب ہوا۔ شہر کراچی میں بِلاتفریق مسلک یہی نقشہ مساجد میں آویزاں تھا ۔ دار العلوم اَمجدیہ (بریلوی مسلک) اَور دارُ العلوم کراچی کا مرتبہ نقشہ دَراصل اِسی کی نقل ہے اِس نقشے کو حضرت مولانا محمد صادق صاحب سندھی، حضرت مولانا فضل اللہ شکارپوری (خلیفۂ مجازحضرت حکیم الامت)، مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا محمد شفیع عثمانی، محدث العصر حضرت مولانا سیّد محمد یوسف بنوری، مفسر قرآن خطیب الامت حضرت مولانا اِحتشام الحق تھانوی، مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا ولی حسن ٹونکی، حضرت مولانا عاشق اِلٰہی بلند شہری مہاجر مدنی رحمہم اللہ جیسے اَصحابِ فضائل وکمالات کی تائید وتوثیق حاصل تھی۔ کراچی کے ایک عالم دین حضرت مولانا مفتی رشید احمد لدھیانوی نے ایک عرصے کے بعد حضرت قاری صاحب اَور حضرت حاجی وجیہ الدین رحمہما اللہ تعالیٰ کے مرتب کردہ نقشوں پر عدم اعتماد کا اِظہار کیا۔ اِن کی تحقیق یہ سامنے آئی کہ فجر (صبح صادق) مذکورہ بالا نقشے میں مقرر ومتعین وقت سے دس تا پندرہ منٹ بعد ہوتی ہے اَور عشا کا وقت دس بارہ منٹ پہلے شروع ہوجاتا ہے۔ اِس پر اہل علم میں ایک عرصے تک خوب بحثیں چلیں اَور خصوصاً رمضان المبارک میں یہ مسئلہ کھڑا کرایا جاتا۔ اَخبارات کے مراسلے اِسی مسئلے سے بھرے ہوئے ہوتے لیکن حضرت مفتی اعظم پاکستان اَور حضرت محدث العصر نے مفتی رشید احمد لدھیانوی کی تحقیق جدید پر صاد کیا تو حضرت قاری صاحب نے اِس بحث کو طول دینا مناسب نہ سمجھا اَور نقشے کی اِشاعت کو روک دیا۔ حضرت قاری صاحب نے اِس دینی خدمت کے ایک پہلو کو اپنی زندگی میں نمایاں نہیں ہونے دیا تھا