ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2011 |
اكستان |
|
فرماتے ہیں کہ تقریبًا بائیس حدیثیں ایسی ہیں کہ جن کی جنابِ رسول اللہ ۖ سے میں نے تصحیح کی ہے اُن کے بارے میں دریافت کیا ہے کہ یہ صحیح ہیں یا نہیں، تو اُن کو اِس طرح زیارت کا شرف حاصل تھا۔ ایک صاحب سے اُنہوں نے کہا کہ آج ایسے کرتے ہیں کہ اگر تم یہ وعدہ کرو کہ ایک بات ہے وہ تم ظاہر نہیں کروگے کسی سے بھی میری زندگی میں تو میں ایک چیز تمہیں بتاؤں اُنہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے میں وعدہ کرتا ہوں تو اُنہوں نے کہا پھر دیکھو آج ہم نماز تمہیں مکہ مکرمہ میں پڑھائے دیتے ہیں تو اُنہوں نے کہا ٹھیک ہے پھر اُنہوں نے آنکھیں بند کرائیں اُنہوں نے کہا چلو تو وہ چلے کچھ، دیکھا تو مکہ مکرمہ میں پہنچ گئے وہاں اُنہوں نے نماز پڑھی عصر کی طواف کیا پھر کہنے لگے اَب واپس چلیں اُنہوںنے کہا ٹھیک ہے چلیں واپس وہ کہتے ہیں پھر اُنہوں نے کہا آنکھیں بند کرو اَور دوڑ لگاؤ کہتے ہیں میں چھ سات قدم دوڑا ہوں پھر اُنہوں نے کہا بس رُک جاؤ تو ہم اُسی جگہ پھر آگئے کہنے لگے کہ یہ عجیب سی چیز تھی یہ ہوا کیا ہے؟ تو اُنہوں نے کہا کہ یہ تو تھی ہی عجیب چیز اَور تم نے خیال کیا ہوگا وہاں ہمارے لوگ تھے مکہ مکرمہ میں جو گویا عمرہ وغیرہ کے لیے گئے ہوئے تھے اُن لوگوں نے ہمیں دیکھا بھی ہے اَور ہمیں پہچانا نہیںتو وہ تھے بڑے صاحب ِرُوحانیت بزرگ۔ اَور اِمام صاحب رحمة اللہ علیہ کی جو روایات صحابہ کرام سے نقل کی ہیں اُن میں گویا قابل اِعتبار وہ اِس لیے بنتے ہیںکہ اُن کا ایک باطنی ذوق بھی تھا اگر اُسے دیکھا جائے۔ محدثین ویسے باطنی ذوق کو نہیں مانتے وہ تو ظاہر کو مانتے ہیں کہ یہ ملے ہیں یا نہیں ملے۔ اَور اِس پیمانے پر اگر دیکھا جائے کہ بالیقین کس سے ملنا ثابت ہے توبالیقین تو حضرت اَنس رضی اللہ عنہ سے ملنا ثابت ہے اُن کا لِمَا رَاٰہُ غَیْرَ مَرَّةٍ کیونکہ ایک سے زائد دفعہ دیکھا ہے اُنہوں نے حضرت اَنس رضی اللہ عنہ کو، وہ(حضرت اَنس) کوفہ جاتے تھے رہتے بصرہ میں تھے تو اِمام صاحب کے بارے میں یہ ہوا کہ یہ تابعین میں ہیں یہ درجہ سب میں بڑا ہوتا ہے تابعین کا صحابہ کرام کے بعد پھر تبع تابعین کا درجہ ہے باقی اَولیاء کرام جو ہیں وہ اِن خاص درجوں کو تو نہیں پہنچتے یہ تو ایسے ہوگئے جیسے اِن کا طبقہ ایک خاص ہے اِمتیازی ایک چیز اللہ کی طرف سے اُنہیں عنایت ہوگئی۔ حضرت ابن ِمسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اُوْلٰئِکَ اَصْحَابُ مُحَمَّدٍ ۖ یہ جو ہیں صحابہ کرام یہ رسول اللہ ۖ کے ساتھی ہیں اِخْتَارَھُمُ اللّٰہُ لِنَبِیِّہ(لِصُحْبَةِ نَبِیِّہ) ١ اللہ تعالیٰ نے اِن کو ١ مشکوة شریف ص ٣٢