ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
لَانَمْنَعُکُمُ الْفَیَٔ مَادَامَتْ اَیْدِیْکُمْ مَعَ اَیْدِیْنَا وَ لَا نَبْدَئُ لَکُمْ بِقِتَالٍ۔ (مختصر المُزنی ص: ٢٠٧ ، المُغنی ص: ١١٢ج:٨) '' یعنی ہمارے ذمہ تمہارے لیے تین اُمور ہیں ہم تمہیں مسجدوں میں داخل ہونے سے نہیں روکیں گے( کہ اُن میں)تم خدا کی یاد کرو ،ہم تمہیں مال غنیمت بھی اُس وقت تک دیتے رہیں گے جب تک تم ہمارے ساتھ مل کر جہاد میں شرکت کرتے رہو گے اَور ہم تم سے لڑنے میں پہل نہیں کریںگے۔'' پھر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمة اللہ علیہ کے زمانہ میں خوارج نے سر اُٹھایا اِنہیں برا کہنا شروع کیا تو اُن کے گورنر بصرہ عدی بن اَرطاة نے اُن کی خدمت میں یہ حال لکھا اُنہوں نے جواب میں لکھا کہ : اِنْ سَبُّونِیْ فَسَبُّوْھُمْ اَوْ اَعْفُوْا عَنْھُمْ وَاِنْ شَھَرُوا السِّلَاحَ فَاشْھَرُوْا عَلَیْھِمْ وَ اِنْ ضَرَبُوْا فَاضْرِبُوْا۔ (المُغنی ص: ١١٢ ج:٨) '' اگر وہ مجھے برا کہتے ہیں( میرے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں) تو تم اُنہیں برا کہہ لو یا معاف کر دو (کچھ نہ کہو) اَور اگر وہ ہتھیار اُٹھائیں تو تم بھی اُن پر ہتھیار اُٹھائو اَور اگر وہ مار پٹائی کریں تو تم اُنہیں مارو پیٹو۔'' آپ کے سامنے اُن خلفاء ِراشدین کا عمل آ گیا ہے جن کی خلافت بالاجماع صحیح اَور خلافت ِراشدہ تھی اِس طرح کے مسائل اِن ہی حضرات سے چاروں فقہوں کے اِماموں نے لے کر طے کیے ہیں اِن حضرات نے مخالفانہ نعروں یا تقریروں پر کوڑے نہیں لگائے قید نہیں کیا، جرمانے نہیں کیے اَور موجودہ حکومت نے تو تاحال بیعت ِعامہ ہی نہیں لی ہے یعنی ووٹ نہیں لیا، اِسے سپریم کورٹ نے نظریۂ ضرورت کے تحت عبوری دَور کے لیے حکومت کہا ہے (جسے ڈیڑھ سو سال قبل ایک موقع پر ہمارے علمائِ ہند نے حکومتِ مُوَقَّتَہ کا نام دیا تھا) موجودہ حکومت ہر موقع پر خود یہ اعلان کرتی آ رہی ہے کہ وہ اِنتخابات کرا کے معزول ہو جائے گی ایسی صورت میں تو اِسے کسی کے نعرہ لگانے یا تقریر کرنے پر بالکل ہی سزا دینے کا اِختیار نہیں رہتا اور سوال نمبردو کے جواب میں گزر چکا ہے لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالًا (حق دار کو بات کرنے کا حق حاصل ہے) حالانکہ وہ تین تین سزائیں ،قید یا قید با مشقت ،کوڑے اَور جرمانے کی سزائیں جمع کر ڈالے اَور کوڑے بھی وہ جو