ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
اِن اَحادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ گناہوں میں سب سے بدتر گناہ سودی لین دین ہے۔ اِس لیے قرآنِ پاک میں بھی سودی لین دین کی اللہ تعالیٰ نے اِنتہائی سخت الفاظ میں ممانعت فرمائی ہے : فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَأْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہ۔(سُورہ بقرہ آیت٢٧٩) '' پھراگر (سود) سے باز نہ آئے تو اَللہ اَور اُس کے رسول سے جنگ کے لیے تیار ہو جائو۔'' اُخروی نقصانات کے ساتھ نبی علیہ السلام نے سودی نظام کا اِقتصادی اَور دُنیوی نقصان بھی بیان فرمایا ہے ۔اِرشاد ہے : اِنَّ الرِّبٰو وَاِنْ کَثُرَ فَاِنَّ عَاقِبَتَہ تَصِیْرُ اِلٰی قُلٍّ ۔ (احمد و ابن ماجہ بحوالہ مشکٰوة ص ٢٤٦ ) ''بے شک سودی مال اگرچہ (وقتی و عارضی طور پر) بڑھتا ہے مگربالآخر اِس کا اَنجام گھاٹے کی طرف ہے۔'' یہی وجہ ہے کہ دُنیا بھر کی بڑی طاقتیں وسائل رکھنے کے باوجود اِقتصادی طور پر کھوکھلی ہیں صرف فریب اَور دَھونس کی بنیاد پر دُنیا پر اَپنا تسلط قائم رکھے ہوئے ہیں محکوم قوتوں بالخصوص مسلمانوں کے آپس کے اِنتشار نے اِن کے کام کو مزید آسان کردیا ہے۔