ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
حدیث شریف میں آتا ہے : دِرْھَمُ رِبٰوا یَأْکُلُہُ الرَّجُلُ وَھُوَ یَعْلَمُ اَشَدُّ مِنْ سِتَّةٍ وَّ ثَلٰثِیْنَ زِنْیَةً ۔ (رواہ احمد والدار قُطنی بحوالہ مشکٰوة ص ٢٤٦ ) ''ایک درہم سود جس کو آدمی کھالے اَور وہ جانتا بھی ہو (یا اپنی کوتاہی کی وجہ سے علم نہ بھی رکھتا ہوہرحال میں) چھتیس بار زِنا سے زیادہ بُرا ہے۔'' ایک اَور جگہ اِرشاد فرمایا : اَلرِّبٰوا سَبْعُوْنَ جُزْئً اَیْسَرُھَا اَنْ یَّنْکِحَ الرَّجُلُ اُمَّہ۔(رواہ ابنِ ماجہ والبیہقی بحوالہ مشکٰوة ص ٢٤٦ ) ''سود ستّر قسم کے (ایسے بڑے بڑے) گناہوں کے برابر ہے کہ اُس میں سب سے کم درجہ کا گناہ اپنی ماں سے بدکاری کرنا ہے۔'' مزید اِرشاد فرمایا : اَتَیْتُ لَیْلَةَ اُسْرِیَ بِیْ عَلٰی قَوْمٍ بُطُوْنُھُمْ کَالْبُیُوْتِ فِیْھَا الْحَیَّاتُ تُرٰی مِنْ خَارِجِ بُطُوْنِھِمْ فَقُلْتُ مَنْ ھٰؤُلائِ یَاجِبْرَئِیْلُ قَالَ ھٰؤُلائِ اَکَلَةُ الرِّبٰوا۔ (رواہ احمد و ابن ماجہ بحوالہ مشکٰوة ص ٢٤٦ ) '' معراج کی رات میں ایسے لوگوں پر آیا کہ اُن کے پیٹ گھروں جتنے بڑے تھے اُن میں سانپ تھے جن کو اُن کے پیٹوں کے باہر سے دیکھا جاتا ہے (تنائو کی وجہ سے کھال کھیچ کر باریک ہوگئی ہوگی، والعیاذ باللہ! )میں نے کہا اے جبرئیل یہ کون لوگ ہیں؟ وہ بولے یہ سودخور ہیں۔'' فرمایا : مَنْ نَّبَتَ لَحْمُہ مِنَ السُّحْتِ فَالنَّارُ اَوْلٰی بِہ ۔ (رواہ البیہقی بحوالہ مشکٰوة ص ٢٤٦) ''جس کا گوشت سود (کی کمائی) سے پیدا ہوا ہو تو اُس کے لیے آگ ہی مناسب ہے۔''