ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
نیز اَحادیث ِطیبہ میں رشوت کے لین دین کی سخت ممانعت وارِد ہوئی ہے، ایک حدیث میں ہے : لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اَلرَّاشِیَ وَالْمُرْتَشِیَ وَالرَّائِشَ یِعْنِی الَّذِیْ یَمْشِی بَیْنَہُمَا. (الترغیب والترہیب ٣/١٢٦، اَدب القاضی للخصاف ٨٣) ''آنحضرت ۖنے رشوت لینے والے، رشوت دینے والے اَور اِن دونوںکے درمیان واسطہ بننے والے (ایجنٹ) پر لعنت فرمائی ہے۔'' ایک اَورروایت میںہے کہ ''جو حاکم رشوت لے کر فیصلہ کرے گا اُس کو اِتنی گہری جہنم میں ڈالا جائے گا جس کی تہ تک پہنچتے پہنچتے اُسے پانچ سو سال لگیںگے''۔ (الترغیب والترہیب٣/١٢٦) اَلغرض اِسلام پوری دُنیا کو عدل واِنصاف سے بھر دینا چاہتا ہے اَور ہر حق دارکو اُس کا حق مکمل طور پر دلانے میں ہر ممکن تعاون کی کوشش کرتا ہے۔ اَور اِس میںکسی طرح کی جانب داری یا تعصب رَوا نہیں رکھتا۔ نیز اِسلام کا عدالتی نظام ٹال مٹول اَور تعویق وتاخیر سے پاک ہے سارے نظام قضا ء کی بنیاد صرف ایک اساسی اصول پر ہے کہ ''مدعی ثبوت کے لیے بینہ پیش کرے، ورنہ مدعی علیہ قسم کھاکر دعوی کا اِنکار کردے'' اگر مدعی علیہ قسم کھانے میں توقف کرے گا تویہ سمجھا جائے گا کہ وہ مدعی کے دعوی سے متفق یا اِقراری ہے تو اُس کے خلاف فیصلہ ہوجائے گا۔ چونکہ یہ مختصر طرزِعمل سہل ہونے کے ساتھ ظاہری طورپر حقیقت حال تک پہنچنے کے لیے کافی ہے اِس لیے اِسلامی نظام ِعدالت میں اِسی پر اِکتفا کیا جاتا ہے اَور ہرطرح کے معاملات جلد اَز جلد نپٹا دیے جاتے ہیں اَور فریقین کو فیصلہ کے اِنتظار میں عمریں کھپانی نہیں پڑتیں۔ اِس کے بر خلاف آج دُنیامیں رائج مغربی نظام ِعدالت بہت سے ملکوں میںلُوٹنے کھسوٹنے اَور لوگوں کے حقوق تلف کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ بن چکا ہے اِس نظام کی قانونی موشگافیاں مظلوم کی حمایت تو کیا کرتیں ظالموں کی بہترین پناہ گاہ بن چکی ہیں۔ آج اِن عدالتوں میں فیصلہ کے لیے مقدمات نہیں لائے جاتے بلکہ عام رُجحان یہ ہے کہ جس مسئلہ کو اِلتواء میں ڈالنا ہو اُسے عدالت کے سپرد کردو کہ دَادا نے اگر مقدمہ دائر کردیا ہے تو پوتوں پڑپوتوں تک بھی اُن میں فیصلہ مشکل سے ہو پائے گا اَوراِس درمیان میںجو وقت، پیسہ اَور آمدنی کا ضیاع ہوگا اُس کا کوئی شمار ہی نہیں۔ بِلاشبہ اِن مغربی طرز کی عدالتوں میں پڑے ہوئے مقدمات ''شیطان کی آنت'' کے مانند ہیں جن کے اِلتواء کا سلسلہ کسی حد پر جاکرختم ہی نہیں ہوتا۔( باقی صفحہ ٠ ٦)