ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2010 |
اكستان |
|
(١٢) ایک دن آپ اَور میاں اَصغر حسین صاحب شیخ الہند کے پیر دَبا رہے تھے تو میاں اصغر حسین صاحب نے حضرت سے فرمایا کہ آج تو میں مولانا حسین احمد صاحب کے برابر ہو گیا ہوں۔ حضرت شیخ الہند نے فرمایا: میاں! تم حسین احمد کی برابری کہاں کہاں کرو گے۔ چنانچہ میاں صاحب فرماتے ہیں کہ جب حضرت شیخ الہند کو مالٹا کے لیے گرفتار کیا گیا اُس وقت معلوم ہوا کہ حضرت شیخ الہند صحیح فرماتے تھے۔ ہمارے لیے : حضرت شیخ الاسلام کی سیرت کے اِس باب میں ہمارے لیے سیرت پاک حضور ۖ، حضرات صحابہ اَور اَولیاء اللہ کے حالات کی روشنی میں بہت کچھ ہدایات ہیں۔ حضور ۖ پر ایمان لانے والے دو قسم کے اَفراد تھے: محبین اور مخلصین، معاندین اَور منافقین۔ اِن دونوں طبقات کے حالات اَور نتائج میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ منافقین بھی اِیمان لائے اَور مخلصین بھی لیکن منافقین کو دُنیا اَور آخرت دونوں جگہ ذلت حاصل ہوئی اَور مخلصین کو دونوں جگہ عزت اَور سر فرازی حاصل ہوئی۔ حضرت بلال نے جو مقام پایا وہ اُمت کے بڑے سے بڑے غوث اَور قطب اَور ابدال کو حاصل نہ ہوا۔ یہی حال اُمت کے اَولیاء اللہ اَور علمائے حقانی کا ہے اِن کے بھی مخلصین و معاندین رہے ہیں۔ حضرت شیخ الہند کو گرفتار کرانے والے اُن کے شاگرد اَور عزیز تھے حضرت مدنی کو گرفتار کرانے والے اَور بعد میں مقابلہ پر آنے والے اُن کے شاگرد تھے لیکن اِن کے ساتھ ایسے ہی جاں نثار بھی تھے۔ خود حضرت شیخ الاسلام نے اپنے اَساتدہ اَور مشائخ کی خدمت کر کے اَور اُن کی محبت کی وجہ سے جو مقام حاصل کیا وہ صدیوں میں کسی کو حاصل ہوتا ہے۔ طالب ِصادق اَور راہِ آخرت کے طالب کو چاہیے کہ اپنے بزرگوں کے ساتھ سوء ِاَدبی و گستاخی کا معاملہ نہ کرے ورنہ دُنیا اَور آخرت دونوں برباد ہو جائینگی۔ اُن کو اَذیت دینا زندگی میں یا مرنے کے بعد خدا کے ساتھ اعلانِ جنگ کرنا ہے مَنْ آذٰی لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ اٰذَنْتُہ بِالْحَرَبِ ۔ جس نے ہمارے وَلی کو اِیذا دی ہم اُس کے ساتھ اَعلانِ جنگ کر دیتے ہیں۔ اَولیاء اللہ اَور مشائخ کی اِیذا رَسانی کے بارے میں فرمایا ہے : پس تو اے ناشستہ رُوبر چیستی پرُ نزاع و پرُ حسد بر کیستی بادم شیراں تو بازی میکنی با ملائک ترک و تازی میکنی لیکن اِس کے بر خلاف جو اَولیاء اللہ سے محبت رکھتے ہیں اُن کے بارے میں اِرشاد فرمایا ہے :