Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010

اكستان

47 - 64
نگاہ سے دیکھتے تھے جو اُن سے دلائلِ واضحہ اَور براہین ِ نیرہ کی بناء پراِختلاف کرتے تھے۔ نیز بِلااِستثنا اُن تمام مسلمانوں کو غدارِ قوم، ضمیر فروش اَور ہندوؤں کے زرخرید کہا کر تے تھے۔
 نوبت یہاں تک پہنچ گئی تھی (جب ہوش رُخصت ہوجاتا ہے اَور صرف جوش کار فرما ہوتا ہے تو   ہمیشہ یہی ہوتاہے) کہ مسلم لیگ کوکفرواِسلام کا معیار بنا لیا گیا تھا چنانچہ ہرشخص ببانگ ِ دبل یہ اعلان کیا کرتا تھا کہ ''مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ'' حالانکہ کفر واِسلام کا معیارکسی سیاسی جماعت میں شرکت نہیں ہے بلکہ   اتباعِ شریعت ِمحمدی علی صابہا الصلوة والتسلیم ہے اَور طرفہ تماشہ یہ ہے جس پر آج میری عقل بھی حیران ہے کہ مسلم لیگ تو وہ جماعت تھی جس میں داخلے کے لیے نہ مسلمانوں کی سی صورت شرط تھی نہ اُن کی سی سیرت، نہ نمازروزے کی پابند ی شرط تھی نہ دین سے واقفیت ،اہلِ قرآن، اہلِ حدیث، اہلِ فقہ اَور اہلِ تصوف، بریلوی اَور دیو بندی، سنی اَور شیعہ، احمدی اَور کمیونسٹ سب اِس کے رُکن بن سکتے تھے اَور ١٩٣١ء میں اِس کا صدر وہ شخص تھا جس کے ہم خیالوں کو اِسلام سے خارج قرار دینے کے لیے ١٩٥٣ء میں کراچی سے لاہور تک زبردست ہنگامہ برپا ہوا تھا۔ 
مختصر یہ کہ اُس زمانے میں ہم لوگ یہ سمجھتے تھے کہ جو مسلمان مسلم لیگ میں شامل نہیں ہے وہ مسلمان کا خیر خواہ نہیں ہے خواہ کتنا ہی بڑا عالم ِ دین کیوں نہ ہو۔ یہ تصور کہ جو مسلمان لیگ میں نہیں ہے وہ ہندوؤں کا غلام ہے، ضمیر فروش ہے، غدارِ قوم ہے، عوام کاتو ذکر ہی کیا ہے، خواص کے دماغوں پر بھی مسلط ہو چکا تھاچنانچہ وہی مولانا ظفر علی خاں جنہوں نے حضرت ِاَقدس مولانا مدنی   کی شان میں یہ شعر کہا تھا۔ 
گرمیِ ہنگامہ تیری آج حسین احمد سے ہے 
جس سے ہے پرچم روایاتِ سلف کا سربلند
جب مسلم لیگ میں شامل ہوئے تواُن کی ذہنی پستی کا یہ عالم ہوگیا کہ اُنہوں نے اُسی حسین احمدسے یوں خطاب کیااَور ایک لمحے کے لیے بھی یہ نہ سوچا کہ میں کس عظیم المرتبت ہستی کومخاطب بنا رہا ہوں      
حسین احمد سے کہتے ہیں مدینے کے خزف ریزے
کہ لٹو ہو گئے کیا آپ بھی سنگم کے موتی پر
اِس شعرسے یہ بات روز ِروشن کی طرح عیاں ہے کہ سیاسی اِختلاف کی وجہ سے شیخ الاسلام مجاہد اعظم
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کُھلا خرچ کر ڈالتے تھے : 6 3
5 صحابہ کا تقوی اَور چھان بین، مال کا حساب صحابہ کے زمانہ میں بھی لیا جاتا تھا : 7 3
6 ایک خواب اَور حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کا تقوی : 8 3
7 شام کا محاذ اَور حضرت خالد رضی اللہ عنہ : 8 3
8 تیز رفتار ڈاک کا نظام : 9 3
9 زکوة کی اَدائیگی، حضرت عباس اور حضرت خالد کی شکایت،نبی علیہ السلام کی طرف سے صفائی : 10 3
10 حضرت عمر کی طرف سے معزولی ،حضرت خالد کی اطاعت اَور بے نفسی : 10 3
11 حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی اَولاد : 11 3
12 علمی مضامین 12 1
13 میرا عقیدہ حیات النبی ۖ 12 12
14 اَنفَاسِ قدسیہ 20 1
15 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 20 14
16 عالِمانہ خصوصیات : 20 14
17 دارُالعلوم دیوبندکی صدر نشینی 23 14
18 تربیت ِ اَولاد 27 1
19 سات ہی برس میں نماز پڑھنے کی عادت ڈالوانا چاہیے 27 18
20 بچوں کو روزہ رَکھانے کے متعلق کوتاہی : 28 18
21 بہت چھوٹے بچوں کے روزہ رَکھانے میں ظلم و زیادتی 28 18
22 عبرت ناک واقعہ 28 18
23 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 29 1
24 حضرت زینب بنت ِ جحش رضی اللہ عنہا 29 23
25 صدقہ : 29 23
26 حج بیت اللہ : 30 23
27 وفات : 30 23
28 وصیت : 31 23
29 رمضان المبارک کی عظیم الشان فضیلتیں اَوربرکتیں 32 1
30 آنحضرت ۖ کا رمضان المبارک سے متعلق اہم خطبہ : 32 29
31 اِسلام کی اِنسانیت نوازی 38 1
32 مصیبت زَدگان اَور مسافروں کی مدد 38 31
33 غلاموں اَور ملازموں کے ساتھ حسنِ سلوک 39 31
34 بڑوں کی عزت، چھوٹوں پر شفقت 40 31
35 بقیہ : تربیت ِاَولاد 41 18
36 گلد ستہ اَحادیث 42 1
38 دونوں نفخوں کے درمیان چالیس سال کا وقفہ ہوگا : 42 36
39 وفیات 43 1
40 توبہ نامہ 44 1
41 باب اَوّل 46 1
42 اعترافِ جرم وگناہ و خطاء و اِستغفار اَز خالق اَرض و سمائ 46 41
43 فصلِ اَوّل : 46 41
44 سراج الائمہ امام اعظم ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کا صبر 55 1
45 دینی مسائل 57 1
46 ( قَسم کھانے کا بیان ) 57 45
47 گھر میں جانے کی قَسم کھانے کا بیان 57 45
48 کھانے پینے کی قَسم کھانے کا بیان 58 45
49 تقرظ وتنقید 60 1
50 اَخبار الجامعہ 62 1
Flag Counter