ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2010 |
اكستان |
|
فرمادے گا اوراُس کو دوزخ سے رہائی اَورآزادی دے گا''۔ دینی زبان میں صبر کے اَصل معنی ہیں اللہ کی رضا کے لیے اپنے نفس کی خواہشوں کو دبانا اَورتلخیوں اَورناگواریوں کو جھیلنا ۔ ظاہرہے کہ روزے کا اوّل وآخر ایسا ہی ہے نیز روزہ رکھ کر ہر روزہ دار کو تجربہ ہوتا ہے کہ فاقہ کیسی تکلیف کی چیز ہے اِس سے اُس کے اَندر غرباء اور مساکین کی ہمدردی اَورغمخواری کا جذبہ پیدا ہونا چاہیے ۔ایک روایت میں ہے کہ جب رمضان کا مہینہ داخل ہوتا تھاتو نبی علیہ السلام قیدیوں کو رہائی دے دیتے تھے اَورضرورت مند سائل کو محروم نہیں کیا کرتے تھے (بیہقی فی شعب الایمان )حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ سب سے زیادہ سخی تھے اَوررمضان المبارک میں جب جبرائیل علیہ السلام آپ سے ملاقات کرتے تھے تو آپ بہت زیادہ سخی اَورفیاض ہوتے تھے اَور جبرائیل علیہ السلام آپ سے رمضان کی ہررات میں ملاقات کرتے تھے اَوروہ حضور ۖ سے قرآن پاک کا دَور کرتے تھے ، یقینا رسول اللہ ۖسے جب جبرائیل علیہ السلام ملاقات کرتے تھے تو آپ ۖ بھلائی اَورخیر کے کاموں میں تیز ہوا سے بھی زیادہ فیاضی وسخاوت فرماتے تھے۔ (بخاری ،مسلم ،نسائی) لہٰذا اپنے محلے میں ، دوستوں اَورعزیز و اَقارب میں جو بیمار نادار اَورغریب ہوں اپنی وسعت کے مطابق اُن کی مدد کرنی چاہیے۔ بعض روزہ دار روزہ کی حالت میں بڑی بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہیں ، ذراذرا سی بات پر بیوی سے لڑنا ، بچوں کو پیٹنا ، ملازمین کو ڈانٹنا غرضیکہ اُن کا روزہ رکھنا دُوسروں کے لیے ایک آفت ِ ناگہانی بن جاتا ہے ،یہ بڑی معیوب بات ہے اَیسا ہرگز نہ کرنا چاہیے ۔بعض لوگ لڑتے جھگڑتے تو نہیں لیکن گرمی اَوربھوک وپیاس ہی کا گِلہ شکوہ کرتے رہتے ہیں ، جب اُن سے ملو اُن کے پا س یہی قصہ ملتا ہے اَوربعض لوگ کچھ ز یادہ ہی ہائے ہوئی کرتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں ، یہ سب بے صبری کی باتیں ہیں ،صبر کا مہینہ بتلانے کا منشاء یہی ہے کہ حتی الامکان صبر وضبط سے کام لیا جائے۔ ٭ اِس خطبہ میں یہ بھی فرمایا کہ ''اِس بابرکت مہینے میں ایمان والوں کے رزقِ حلال میں اِضافہ کیا جاتا ہے '' اِس کا تجربہ توہر اِیمان والے روزہ دار کو ہوتا ہے کہ رمضان المبارک میں جتنا اچھا اَورجتنا فراخ کھانے پینے کو ملتا ہے باقی گیارہ مہینوں میںاِتنا نصیب نہیںہوتا ، یہ سب اللہ ہی کے حکم اَورفیصلے سے آتا ہے بعض لوگ خوب حرام کماکر اِس کو رمضان کی برکت سمجھتے ہیں ، یہ سراسر جہالت ہے۔ بعض روایات میں اِس مہینہ میں نان ونفقہ میں وسعت وفراخی کرنے کا حکم آیا ہے چنانچہ ایک روایت میں ہے جَآئَ کُمْ شَھْر